حصار28جنوری: ہریانہ کے حصار میں منی سکریٹریٹ کے سامنے سنیوکت کسان مورچہ کے ذریعے جاری غیر معینہ ہڑتال آج (28 جنوری) 26ویں دن میں داخل ہو گئی۔ ان 26 دنوں سے کسان جائے احتجاج پر جمے ہوئے ہیں۔ کسانوں نے حکومت کو 7 فروری تک کا الٹی میٹم دیا ہے کہ اگر اس وقت تک ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے گئے تو 8 فروری سے وہ راج گڑھ ہائی وے کو غیر معینہ مدت کے لیے جام کر دیں گے اور اس سے پیدا ہونے والی صورت حال کی تمام تر ذمہ داری حکومت پر عائد ہوگی۔ اس احتجاج کی صدارت سنیوکت کسان مورچہ کے ضلعی سربراہ شمشیر سنگھ نمبردار کر رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ 26 جنوری کو سنیوکت کسان مورچہ کی کال پر حصار میں ایک زبردست ٹریکٹر ریلی نکالی گئی، جس میں ہزاروں کسانوں نے اپنے ٹریکٹر اور دیگر سامان کے ساتھ شرکت کی، جس کے لیے ہم کسانوں کے شکر گزار ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اگر حکومت اور انتظامیہ نے 7 فروری تک ان کے مطالبات تسلیم نہ کیے تو 8 فروری کو حصار راج گڑھ روڈ ہائی وے پر غیر معینہ مدت کے لیے مستقل ہڑتال کی جائے گی۔ اس احتجاج کے دوران بھارتیہ کسان یونین کے ریاستی صدر رتن مان اور دیگر کسانوں نے حکومت پر وعدہ خلافی کا الزام لگایا۔
انہوں نے کہا کہ ’’دہلی بارڈر پر کسان آندولن کے دوران کسانوں سے جو وعدہ کیا گیا تھا اس پر عمل درآمد نہیں ہو رہا ہے۔ رتن مان نے کہا کہ ہریانہ میں کسان 16 فروری کو چھٹی پر ہوں گے اور اس دن کھیتوں میں کوئی کام نہیں کیا جائے گا۔‘‘ سنیوکت کسان مورچہ کا یہ احتجاج دراصل مینمم سپورٹ پرائز (ایم ایس پی) اور کسانوں کے دیگر زیرالتوا مطالبات کے لیے ہے۔ واضح رہے کہ یوم جمہوریہ کے موقع پر ہریانہ کے حصار، چرخی دادری اور کرنال میں کسانوں نے بڑے پیمانے پر ٹریکٹر مارچ نکالا تھا۔ کسانوں کو درپیش مسائل کی سنگینی کا اندازہ اس سے لگایا جا سکتا ہے کہ پورے ملک میں خود کشی کے سب سے زیادہ واقعات کسانوں کے سامنے آتے ہیں۔ اس ضمن میں مہاراشٹر کی صورت حال نہایت تشویشناک ہے کہ جہاں قدرتی آفات اور حکومت کی بے اعتنائی کی وجہ سے کسان شدید مشکلات کے شکار ہیں۔
پورے ملک میں کسانوں کی خود کشی کے معاملے میں مہاراشٹر کا نام سب سے آگے ہے۔ دسمبر 2023 میں مہاراشٹر اسمبلی میں پیش کی گئی ایک رپورٹ سے یہ لرزہ خیز حقیقت سامنے آئی تھی کہ ریاست میں یومیہ 7 کسان خود کشی کررہے ہیں جبکہ جنوری سے اکتوبر2023 کے درمیان 2366 کسانوں کی خود کشی رپورٹ ہوئی تھی۔