ہماچل پردیش میں راجیہ سبھا انتخاب کے دوران پیش آئے واقعہ کے بعد سیاسی ہلچل بڑھی ہوئی ہے۔ اس درمیان وزیر اعلیٰ سکھوندر سنگھ سکھو نے بی جے پی پر آج زوردار انداز میں حملے کیے اور اس پر سنگین الزامات بھی عائد کیے۔ انھوں نے کہا کہ بی جے پی پہاڑی ریاست میں کانگریس حکومت گرانے کی سازش کر رہی ہے، لیکن وہ سازش ناکام ہو چکی ہے۔ انھوں نے کہا کہ جس طرح سے انھوں نے سی آر پی ایف اور ہریانہ پولیس کے ساتھ ہیلی کاپٹر بھیج کر ہماچل پردیش میں اقتدار پلٹنے کی سازش تیار کی، وہ ناکام ہو گئی ہے۔
یہ بھی پڑھیں : بی جے پی اسی طرح اپوزیشن کی حکومتوں کو غیر مستحکم کرتی رہی تو جمہوریت ختم ہو جائے گی: ملکارجن کھڑگےبی جے پی پر حملوں کی بارش کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ سکھو نے کہا کہ وہ اپنے سبھی اراکین اسمبلی کا شکریہ ادا کرنا چاہتے ہیں جو بی جے پی کی لالچ سے دور رہے۔ انھوں نے الزام لگایا کہ نیم فوجی دستہ، سی آر پی ایف اسمبلی کے اندر آ رہے تھے۔ جمہوریت میں یہ کیسے ممکن ہے؟ یہ ہماری اسمبلی ہے۔ وہ سیاسی فائدہ کے لیے جو طریقے اختیار کر رہے ہیں، وہ قابل مذمت ہے۔ وہ راتوں رات ہمارے اراکین اسمبلی کو کروڑوں روپے کی پیشکش کر کے خریدنے کی کوشش کر رہے تھے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ میں ان سبھی اراکین اسمبلی کا شکریہ ادا کرنا چاہتا ہوں جنھوں نے اتحاد کی طاقت دکھائی ہے۔منگل کے روز راجیہ سبھا انتخاب میں کراس ووٹنگ کرنے والے اراکین اسمبلی سے متعلق بولتے ہوئے وزیر اعلیٰ سکھو نے کہا کہ ان میں سے ایک نے معافی مانگی ہے۔ سکھو نے کہا کہ اراکین اسمبلی میں سے ایک (جس نے راجیہ سبھا انتخاب میں بی جے پی امیدوار کو ووٹ دیا تھا) نے معافی مانگی ہے کیونکہ اس نے پارٹی کو دھوکہ دیا ہے۔ وزیر اعلیٰ نے کہا کہ ’’میں اس کا نام نہیں لینا چاہتا۔ اس نے کہا کہ اس نے فیصلے میں غلطی کی ہے۔‘‘اسمبلی میں بی جے پی اراکین اسمبلی کے ہنگامے پر وزیر اعلیٰ نے کہا کہ پہاڑی ریاست نے ایسی غنڈہ گردی کبھی نہیں دیکھی۔ اپوزیشن لیڈر جئے رام ٹھاکر کے اس دعوے کو خارج کرتے ہوئے کہ وزیر اعلیٰ کو استعفیٰ دے دینا چاہیے، سکھو نے کہا کہ میں نے کئی افواہیں سنی ہیں جس میں جئے رام ٹھاکر مجھ سے استعفیٰ مانگ رہے ہیں۔ لیکن جئے رام ٹھاکر کانگریس پارٹی کا فیصلہ کیسے لے سکتے ہیں؟
وزیر اعلیٰ سکھو نے کہا کہ انھوں نے اسپیکر کے مارشلوں اور اسپیکر کے ساتھ لڑائی کی۔ ہم نے ڈسپلن کا مظاہرہ کرتے ہوئے انھیں مارشل کے ذریعہ باہر کرنے کا فیصلہ کیا، کیونکہ اسپیکر کے احکامات پر عمل کرنا ضروری ہے۔ وہ اسمبلی میں غلط سلوک کر رہے تھے۔ اسمبلی میں اس طرح کی غنڈہ گردی کی اجازت نہیں دی جانی چاہیے۔ سکھو نے کہا کہ ہماچل نے ایسے مناظر نہیں دیکھے ہیں۔ ہماچل دیوی دیوتاؤں کی ریاست ہے۔ یہ ایک ایسی ریاست ہے جہاں جمہوریت مضبوط ہوئی ہے۔
بی جے پی کے راجیہ سبھا امیدوار کے حق میں کراس ووٹنگ کرنے والے باغی کانگریس اراکین اسمبلی سے متعلق سکھو نے کہا کہ جس طرح سے انھوں نے لوگوں کو دھوکہ دیا ہے، مجھے لگتا ہے آنے والے وقت میں عوام انھیں جواب دے گی۔ ہماچل پردیش کے وزیر اعلیٰ نے یہ بھی کہا کہ ریاستی وزیر وکرمادتیہ سنگھ کا استعفیٰ کانگریس پارٹی نے منظور نہیں کیا ہے اور ان کے عدم اطمینان کو دور کرنے کے لیے بات چیت چل رہی ہے۔ سکھو نے کہا کہ وکرمادتیہ میرے چھوٹے بھائی ہیں، ان کا استعفیٰ قبول کرنے کی کوئی وجہ نہیں ہے۔ ان کی کچھ شکایتیں ہیں جنھیں دور کیا جائے گا