نئی دہلی 29اپریل: کانگریس نے پی ایم مودی پر سخت حملہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ لوک سبھا انتخابات کے دوسرے مرحلے میں عوامی رجحان میں ممکنہ شکست دیکھ کر وہ مایوسی اور بوکھلاہٹ میں مبتلا ہوگئے ہیں۔ وہ خوفزدہ ہوکر خوف پھیلانے لگے ہیں۔ کانگریس نے یہ بھی کہا ہے کہ الیکٹورل بانڈ اسکیم ایک گھوٹالہ ہے اور بی جے پی نے 2018 اور 2023 کے درمیان بانڈ کے ذریعے صنعتی گھرانوں سے 8,200 کروڑ روپے حاصل کیے اور انہیں پروجیکٹ دئیے۔کانگریس جنرل سکریٹری جے رام رمیش نے کرناٹک میں پی ایم مودی کی ریلی سے قبل مودی سے کچھ سوالات پوچھے ہیں۔ اپنے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر انہوں نے لکھا کہ دوسرے مرحلے میں شکست کے بعد مایوس وزیر اعظم آج کرناٹک میں کئی ریلیاں کر رہے ہیں۔ کچھ سوالات ہیں جن کا جواب جھوٹ بولنے اور خوف پھیلانے کے بجائے دینا چاہیے۔ اپنے پوسٹ میں انہوں نے کہا ہے کہ گزشتہ پانچ سالوں میں وزیر اعظم نے 8,200 کروڑ روپے کا چندہ لیا اور بدلے میں صنعتی گھرانوں کو 4 لاکھ کروڑ روپے کا کاروبار دیا۔
انہوں نے کہا کہ وزیراعظم نے 2017 میں کہا تھا کہ الیکٹورل بانڈ اسکیم ایک انقلاب ہے اور سیاسی چندوں میں شفافیت لائے گی لیکن اب سپریم کورٹ نے اسے غیر آئینی قرار دے دیا ہے۔ جے رام رمیش نے کہا کہ سپریم کورٹ کا فیصلہ وزیر اعظم کے لیے بڑا جھٹکا ہے اور آخری دم تک وہ ایس بی آئی پر تفصیلات ظاہر نہ کرنے کے لیے دباؤ ڈالتے رہے لیکن سپریم کورٹ نے اپنا قدم واپس نہیں لیا اور ایس بی آئی کو مکمل تفصیلات دینی پڑیں۔ انہوں نے کہا کہ یہ پی ایم مودی کے دور میں سب سے بڑی بدعنوانی اور سب سے بڑا گھوٹالہ ہے۔ نوٹ بندی بھی ایک گھوٹالہ تھا اور انتخابی بانڈ بھی ایک گھوٹالہ ہے۔ جے رام رمیش نے سوال کیا ہے کہ عوامی نمائندوں کے طور پر بی جے پی کے ممبران پارلیمنٹ کی کارکردگی اتنی خراب کیوں ہے؟ مرکز نے سات ماہ کی تاخیر کے بعد 20 فیصد سے کم خشک سالی ریلیف فنڈ کیوں جاری کیا؟ مرکز ’اپر بھدرا‘ اور ’مہادئی‘ پروجیکٹوں کو کیوں روک رہا ہے؟ پارلیمانی ریسرچ سروس (پی آر ایس) کے تازہ ترین اعداد و شمار کا حوالہ دیتے ہوئے جے رام رمیش نے کہا ہے کہ کرناٹک کے بی جے پی ممبران پارلیمنٹ نے اپنی ذمہ داریوں کو مکمل طور پر نظر انداز کیا ہے۔