نئی دہلی، 05 اپریل (یو این آئی) کانگریس کے صدر ملک ارجن کھڑگے نے جمعرات کو کہا کہ پارٹی نے عام انتخابات 2024 کے لئے منشور جاری کیا ہے اور یہ صرف انتخابی منشور نہیں ہے بلکہ انصاف کی دستاویز ہے جو تاریخ میں سیاسی دستاویز کے طور پر لکھی جائے گی اور یاد رکھا جائے گا۔
مسٹر کھڑگے نے کہا ہمارا منشور ملک کی سیاسی تاریخ میں “انصاف کی دستاویز” کے طور پر یاد رکھا جائے گا۔ ہم نے عوام کے بنیادی مسائل کو ترجیح دی ہے اور 2024 کے عام انتخابات کے منشور میں معیشت کو ذہن میں رکھا ہے۔
کانگریس صدر نے کہا کہ یہ کسی ایک فرد کا دعویٰ یا ضمانت نہیں ہے بلکہ ایک پارٹی کا منشور ہے جس کی 139 سال کی شاندار تاریخ ہے۔ اس سے ملک کی سماجی و اقتصادی ترقی کی رفتار بہت تیز ہو جائے گی۔ کسان، مزدور، خواتین ،نوجوانوں،غریبوں اور محروم طبقات کے لیے ترقی کے بند دروازے کھلیں گے۔
منشور میں دی گئی پانچ انصاف کی 25 گانٹی کی اہمیت کو بیان کرتے ہوئےمسٹر کھڑگے نے کہا “پارٹی لیڈر راہل گاندھی کی قیادت میں ‘بھارت جوڑو نیا یاترا’ میں پانچ ستونوں پر توجہ مرکوز کی گئی تھی۔ یاترا کے دوران نوجوانوں، کسانوں، خواتین، مزدوروں اور حصول انصاف کے حوالے سے اعلانات کیے گئے۔ ان پانچ ستونوں پر 25 گارنٹیاں ہمارے منشور میں تفصیل سے موجود ہیں۔
منشور کے کچھ اہم نکات کا ذکر کرتے ہوئے کانگریس صدر نے کہا اس میں یوتھ جسٹس کے تحت ہر پڑھے لکھے نوجوان کوپہلی کنفرم نوکری اور ایک لاکھ روپے سالانہ وظیفہ ملے گا۔ ناری نیا ئے کے تحت ایک غریب خاندان کی خاتون ایک لاکھ روپے کی سالانہ امداد دی جائے گی اور کسان انصاف کے تحت ہم کسانوں کا قرض معاف کریں گے اور ایم ایس پی کی قانونی گارنٹی دیں گے۔
لیبر جسٹس کے تحت منریگا میں کم از کم اجرت 400 روپے یومیہ ہوگی اور مساواتی انصاف میں سماجی و اقتصادی مساوات کے لیے ہر فرد اور ہر طبقے کی گنتی کی جائے گی یا ذات پر مبنی مردم شماری کی جائے گی۔
کانگریس صدر نے کہا ہمارے منشور کے آئینی انصاف کے حصے میں جمہوریت کو بچانے، خوف سے آزادی، میڈیا، عدلیہ کی آزادی، بدعنوانی کے خلاف مہم جیسے مسائل ہیں۔ آرٹ، ثقافت، تعلیم اور اقتصادی پالیسیوں جیسے موضوعات بھی ہیں۔ ہمارا منشور بے روزگاری، ٹیکس نظام اور ٹیکس اصلاحات، صنعت اور بنیادی ڈھانچے پر ایک ٹھوس نقطہ نظر ہے، ریاستی انصاف دیہی اور شہری ترقی، شمال مشرقی ہندوستان کے ساتھ وفاقی ڈھانچے اور مرکز-ریاست کے تعلقات پر روشنی ڈالتا ہے۔ دفاع اور ملک کی اندرونی سلامتی کی اہمیت کو مدنظر رکھتے ہوئے دفاعی انصاف کا ایک شعبہ بھی ہے جس میں خارجہ پالیسی بھی شامل ہے، اہمیت کا آخری نکتہ ماحولیاتی انصاف بھی ہے۔
مسٹر کھڑگے نے کہا “میں آپ سب سے گزارش کروں گا کہ منشور کو قریب سے دیکھیں اور اس کا جائزہ لیں۔ اس میں آپ کو مستقبل کے ہندوستان کی ایک شاندار تصویر نظر آئے گی۔ آزادی کے بعد سے، 1951-52 کے انتخابات کے بعد سے، سیاسی جماعتیں بہت سے دعوے کرتی رہی ہیں۔ لیکن کانگریس ہمیشہ زمینی حقیقت پر کام کرتی ہے، اسی لیے 1951 میں پنڈت جواہر لال نہرو کی قیادت میں جاری کیے گئے ہمارے منشور کا نام تھا ’’کانگریس کا موقف کیا ہے؟۔
‘‘ اس سے قبل منشور پر تبصرہ کیا گیا تھا کہ اس نے ایسا کیا ہے۔ کوئی مبالغہ آمیز دعوے نہیں کیے گئے تھے۔ عوام کو اپنی طرف متوجہ کرنے یا ووٹروں کو دھوکہ دینے کا کوئی پرجوش منصوبہ ان کے سامنے نہیں رکھا گیا۔ ایک حقیقت پسندانہ نظریہ پیش کیا گیا کہ کیا کیا جا سکتا ہے اور کیا اس پر عمل درآمد ممکن ہے ؟ ”