حیدرآباد 6اپریل:’’جب ہم نے آپ کو گارنٹی دی تھی تو اسے ہم نے کانگریس پارٹی کی گارنٹی ضرور کہا تھا، لیکن حقیقی معنوں میں وہ آپ کی گارنٹی تھی، آپ کی آواز تھی۔ جب ہم نے 500 روپے سلنڈر، 200 یونٹ مفت بجلی، گرہ لکشمی یوجنا، مفت بس سروس کی بات کی تھی تو وہ گارنٹی ہم نے آپ کی آواز سن کر نکالی تھی۔ یہ جو انتخابی منشور ہے، یہ ہندوستانی عوام کی آواز ہے۔‘‘ یہ بیان راہل گاندھی نے تلنگانہ کے حیدر آباد واقع رنگاریڈی میں ایک جلسۂ عام سے خطاب کرتے ہوئے دیا۔ دراصل راہل گاندھی آج لوک سبھا انتخاب کے پیش نظر انتخابی منشور جاری کرنے حیدر آباد پہنچے تھے۔ انھوں نے کانگریس جنرل سکریٹری کے سی وینوگوپال اور تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی کے ساتھ انتخابی منشور جاری کرنے کے بعد عوام سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’انتخابی منشور کی روح ہماری 5 گارنٹیوں میں ہے۔ ’یوا نیائے‘، ’ناری نیائے‘، ’کسان نیائے‘، ’شرمک نیائے‘ اور ’حصہ داری نیائے‘۔ یہ ہندوستانی عوام کی آواز ہے۔‘‘ راہل گاندھی نے اپنے خطاب کے دوران ان 5 نیائے کے اندر موجود 25 گارنٹیوں کا بھی تذکرہ کیا اور اسے وقت کی اہم ضرورت قرار دیا۔ راہل گاندھی نے اس موقع پر تلنگانہ کی گزشتہ بی آر ایس حکومت کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ ’’آپ سبھی کو پتہ ہے کہ تلنگانہ میں پچھلے وزیر اعلیٰ نے کیسی حکومت چلائی۔ انھوں نے ہزاروں لوگوں کے فون ٹیپ کیے، انٹلیجنس-ٹیکس ایجنسیوں اور پولیس کا غلط استعمال کیا۔ پچھلے وزیر اعلیٰ نے لوگوں کو ڈرا دھمکا کر حکومت چلائی تھی اور آپ سے آپ کا روپیہ چھینا تھا۔ آج تلنگانہ میں کارروائی جاری ہے اور سچائی آپ کے سامنے ہے۔‘‘ کانگریس کے سابق صدر راہل گاندھی نے اپنی تقریر میں مرکز کی بی جے پی حکومت کو بھی تنقید کا نشانہ بنایا۔ انھوں نے کہا کہ ’’ای ڈی آج ایکسٹورشن ڈائریکٹوریٹ بن گیا ہے۔ بی جے پی دنیا کی سب سے بڑی واشنگ مشین چلا رہی ہے۔ ملک کے سب سے بدعنوان لیڈر نریندر مودی کے ساتھ کھڑے ہیں۔ الیکٹورل بانڈ دنیا کا سب سے بڑا گھوٹالہ ہے۔
الیکٹورل بانڈ کی لسٹ میں ’چندہ دو-دھندا لو‘ والی بات صاف نظر آتی ہے۔‘‘ ساتھ ہی انھوں نے کہا کہ ’’مودی حکومت نے کانگریس کے بینک اکاؤنٹس فریز کر دیے، لیکن ہم ان سے نہیں ڈرتے۔ ہم نے تلنگانہ میں بی جے پی کی ’بی ٹیم‘ کو ہرایا، آنے والے انتخاب میں ہم ’اے ٹیم‘ (بی جے پی) کو ہرانے جا رہے ہیں۔‘‘
ADVERTISEMENT
راہل گاندھی نے تلنگانہ سے اپنے قلبی رشتوں کا اظہار بھی اپنے خطاب میں کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں نے یہاں سیاسی تقریر دی، لیکن میرا اور آپ کا رشتہ سیاسی نہیں ہے، بلکہ خاندانی اور محبت کا رشتہ ہے۔ سونیا گاندھی جی آپ کی مدد کے لیے ہمیشہ کھڑی رہیں، لیکن میں بھی دہلی میں آپ کا سپاہی ہوں۔ جب تلنگانہ کی عوام کا حکم ہوگا، میں یہاں حاضر ہو جاؤں گا اور یہ دو تین سال کی بات نہیں ہے بلکہ میری پوری زندگی کی بات کر رہا ہوں۔ جب تک میں زندہ ہوں، تلنگانہ کے چھوٹے سے بچے کے بلانے پر بھی حاضر ہو جاؤں گا۔‘‘
اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے وہ کہتے ہیں ’’میں نے کہا تھا کہ تلنگانہ نے ایک خواب دیکھا تھا جسے کے سی آر نے توڑنے کا کام کیا ہے۔ میں چاہتا ہوں کہ تلنگانہ ہندوستان کی سبھی ریاستوں کو راستہ دکھائے اور اس کے لیے ہم مل کر کام کریں گے۔ میں چاہتا ہوں کہ میڈ اِن تلنگانہ، میڈ اِن چائنا کا مقابلہ کرے۔ ملک میں بی جے پی کے لوگ نفرت پھیلاتے ہیں، لیکن تلنگانہ میں آپ سب نے نفرت کے بازار میں محبت کی لاکھوں دکانیں کھولی ہیں۔‘‘