دموہ، 8 نومبر (یو این آئی) وزیر اعظم نریندر مودی نے آج کانگریس صدر ملکارجن کھڑگے کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ اپنے ’ریموٹ‘ کلچر کی وجہ سے کانگریس اب مسٹر کھڑگے کو ریموٹ سے چلا رہی ہے، ریموٹ چلتا ہے تو مسٹر کھڑگے سناتن کو گالی دیتے ہیں اور بیٹری ختم ہوتے ہی سناتن کو یادکرنے لگتے ہیں۔
مسٹر مودی مدھیہ پردیش کے دموہ میں پارٹی امیدواروں کی حمایت میں ایک انتخابی جلسے سے خطاب کر رہے تھے۔ اس دوران انہوں نے کہا کہ 2014 سے پہلے وزیراعظم کو کوئی کام نہیں کرنا پڑتا تھا۔ کانگریس میں سب کچھ ریموٹ سے چلتا تھا۔ پارٹی کی ریموٹ عادت نہیں جا رہی۔ اب کانگریس صدر ریموٹ سے چل رہے ہیں۔ ان کی حالت ایسی ہے کہ وہ کچھ کرنے سے قاصر ہیں۔ وہ برائے نام ہی رہتے ہیں لیکن جب بھی وہ اپنے موڈ میں آتے ہیں، ریموٹ چارجنگ ختم ہوجاتی ہے یا کنیکٹیویٹی نہیں رہتی ، تب وہ اچھی باتیں کرنے لگتے ہیں۔اسی سلسلے میں مسٹر مودی نے کہا کہ کل کانگریس صدر نے پانڈووں کو یاد کیا تھا۔ جب ریموٹ کام کرتا ہے تو سناتن کو گالی دیتے ہیں۔ ریموٹ بند ہوا تو سناتن یاد آیا۔ کل وہ کہہ رہے تھے کہ بی جے پی میں پانچ پانڈو ہیں۔ اس کے آگے وزیر اعظم نے کہا کہ ہمیں فخر ہے کہ ہم پانچ پانڈووں کے راستے پر چل رہے ہیں۔ بی جے پی کے لیے اس سے بڑا فخر کیا ہو سکتا ہے۔کانگریس پر تنقید کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کانگریس اتنے سال سے بار بار وہی جھوٹ بول رہی ہے۔ وہ غریبی ختم کرنے کا نعرہ دے رہی ہے لیکن ایسا نہیں کر سکی کیونکہ لیڈروں کی نیت ٹھیک نہیں تھی۔ اب بی جے پی کی حکومت میں ملک غریبی سے نکل رہا ہے۔ جب ہم پانچویں بڑی معیشت بنے تو ہر طرف چرچے ہونے لگے کیونکہ ہم نے اس ملک کو پیچھے چھوڑ دیا جس نے ہم پر 200 سال حکومت کی تھی۔انہوں نے کہا کہ جب کسی ملک کی معاشی طاقت بڑھتی ہے تو اس کے شہریوں کی طاقت اور آمدنی بڑھ جاتی ہے لیکن اب وقت آگیا ہے کہ کانگریس سے ہوشیار رہیں۔ کانگریس غریبوں کا پیسہ چھین لیتی ہے۔مسٹر مودی نے کہا کہ کانگریس نے غریبوں کا پیسہ لوٹنے کے لیے ایک خاص مشین بنائی ہے۔ ایک بار کانگریس کے ایک وزیر اعظم نے اس کا ذکر کیا تھا۔ وہ مشین ایسی تھی کہ اگر 100 روپے بھیجے جائیں تو 85 روپے کانگریس لیڈروں کے پاس جاتے تھے۔ صرف 15 روپے عوام کے پاس جاتے تھے۔ بی جے پی کی حکومت آنے کے بعد اس بدعنوان مشین کے تمام ٹائر پنکچر کردیئےگئے۔نوٹ بندی کے تناظر میں انہوں نے کہا کہ آج کی تاریخ میں بدعنوانی پر بہت بڑی کارروائی ہوئی تھی۔ آج کی تاریخ پر، کانگریس ایسے بلبلارہی ہے جیسے اسے زیادہ سے زیادہ کالی کمائی بینکوں میں جمع کرانی پڑی ہو۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کے خلاف سخت کارروائی کرنے کی وجہ سے آج بھی کانگریس انہیں سب سے زیادہ گالی دیتی ہے۔ انہوں نے کہا کہ بدعنوانی کے الزام میں ضمانت پر رہنے والوں کا ان سے پریشان ہونا فطری ہے۔ انہوں نے کہا کہ جتنے بھی لوگ انہیں سب سے زیادہ گالی دیتے ہیں وہ سارے کسی نہ کسی معاملے میں پھنسے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ کوئی کتنی ہی گالی دے، بدعنوان کے خلاف کارروائی نہیں رکے گی۔انہوں نے کہا کہ چھتیس گڑھ میں سٹے بازی چل رہی ہے اور راجستھان میں لال ڈائری کا کھیل چل رہا ہے۔ سٹےباز وزیر اعلیٰ کو 500 کروڑ روپے دینے کی بات کر رہے ہیں۔ کانگریس کا مطلب ہی تباہی کی ضمانت ہے۔