نئی دہلی، 26 اگست (یو این آئی) چدلواڈا آنند سندرارمن بھوانی دیوی،جنہیں سی- اے بھوانی دیوی کے نام سے بھی جانا جاتا ہے ایک ہندوستانی شمشیر باز( فینسر ) ہیں۔ان کی پیدائش 27 اگست 1993کو چنئی تمل ناڈو میں ہوئی۔ان کے والد کا تعلق آندھرا پردیش کے مشرقی گوداوری ضلع کے سمالکوٹ قصبے کے تیلگو خاندان سے تھا۔بھوانی دیوی کی تعلیم کی بات کریں تو انہوں نے ابتدائی تعلیم اپنے آبائی شہر مروگا دھنوشکوڈی گرلز ہائر سیکنڈری، چنئی سے حاصل کی اور پھر سینٹ جوزف کالج آف انجینئرنگ، چنئی میں داخلہ لیا ۔ اس کے بعد کیرالہ کے تھلاسری میں گورنمنٹ برینن کالج سے بزنس ایڈمنسٹریشن کا کورس مکمل کیا۔ بھوانی دیوی کو بچپن میں اسکوائش، والی بال اور فینسنگ کا شوق تھا۔ جب بھوانی اسکول کی چھٹی جماعت میں تھیں تو انہیں کھیلوں کے چھ آپشنز دیئے گئے۔ باقی تمام آپشنز مکمل ہو چکے تھے، صرف شمشیر بازی کا ایک آپشن بچا تھا جو ان کے لئے بالکل نیا گیم تھا۔وہاں بہت سے لوگ تو یہ بھی نہیں جانتے تھے کہ فینسنگ نامی کوئی کھیل بھی ہوتا ہے اور وہ بھی ہندوستان میں، خاص طور پر تمل ناڈو میں۔ تاہم، آخر میں بھوانی دیوی نے شمشیر بازی پر توجہ مرکوز کی اور جلد ہی محسوس کر لیا کہ ان کا فیصلہ درست تھا۔ کیونکہ انہوں نے کئی مقابلوں میں شاندار کارکردگی دکھانا شروع کر دی تھی۔بھوانی دیوی کو اپنے والدین اور اسکول کی جانب سے بہت تعاون ملا جس سے ان کو بہت فائدہ ہوا۔بھوانی دیوی کی قابلیت کو ان کے کوچ ساگر لاگو کی خاص توجہ حاصل ہوئی، جنہوں نے انہیں تھلاسری، کیرالہ میں اسپورٹس اتھارٹی آف انڈیا کے کیمپس میں تربیت کے لیے مدعو کیا، جو ہندوستان میں فینسنگ کی تربیت کی سہولیات فراہم کرنے والے چند مقامات میں سے ایک ہے۔
دسویں جماعت مکمل کرنے کے بعد، بھوانی نے کیرالہ میں اسپورٹس اتھارٹی آف انڈیا کے مرکز میں شمولیت اختیار کی۔ 14 برس کی عمر میں بھوانی نے ترکی میں اپنے پہلے بین الاقوامی ٹورنامنٹ میں حصہ لیا جہاں ان کو تین منٹ تاخیر سے بلیک کارڈ ملا۔ بھوانی نے فلپائن میں 2010 ایشین چیمپئن شپ میں کانسہ کا تمغہ جیتا تھا۔ ان کی والدہ نے فینسنگ کیریئر میں انکو سب سے زیادہ متاثر کیا ہے۔ ان کی ماں نے بھوانی دیوی کے خوابوں کو پورا کرنے کے لیے بہت مشکلات کا سامنا کیا۔ ماں نے اسپانسرز تلاش کرنے اور بین الاقوامی ٹورنامنٹس میں شرکت کے لیے حکومت سے فنڈز اکٹھا کرنے میں مدد کی۔بھوانی کے خاندان کے لیے شمیشر کا سامان خریدنا آسان نہیں تھا۔ ان کی والدہ کو اخراجات پورے کرنے کے لیے دوستوں اور خاندان والوں سے پیسے ادھار لینا پڑے۔ وہ الیکٹرک تلوار خریدنے کی استطاعت نہیں رکھتی تھی اور ٹورنامنٹ میں جاتے وقت اکثر دوسرے کھلاڑیوں سے تلواریں ادھار لیتی تھی۔ جب بین الاقوامی کھلاڑیوں کو جنوبی ہندوستان کے انڈور اسٹیڈیم میں برقی تلواروں کے ساتھ مشق کرنے کی رسائی حاصل تھی، اس وقت تک وہ تلواروں کے بجائے صرف بانس کی لاٹھی استعمال کرتی تھیں۔