بھوپال:5؍دسمبر:(پریس ریلیز) روس کے صدر پوتن نے ماسکو میں وی ٹی بی روس کے زیراہتمام منعقدہ سرمایہ کاری فورم میں وزیر اعظم مودی کی ’’مقدم بھارت‘‘ پالیسی اور ’’میک ان انڈیا ‘‘پہل قدمی کی ستائش کی۔صدر پوتن نے بھارت میں مینوفیکچرنگ آپریشنوں کے قیام کے سلسلے میں روس کی رضامندی کو اجاگر کیا۔صدر پوتن نے ایس ایم ای شعبے کی نمو کے لیے روس-بھارت تعاون پر زور دیا۔صدر پوتن برکس سرمایہ کاری پلیٹ فارم کو گلوبل ساؤتھ کی معیشتوں کو تقویت بہم پہنچانے کی ایک کلیدکے طور پر خیال کرتے ہیں۔صدر ولادیمیر پوتن نے 15ویں وی ٹی بی روس کے ذریعہ سرمایہ کاری کی خواستگاری کے فورم میں وزیر اعظم جناب نریندر مودی کی مقدم بھارت پالیسی اور میک ان انڈیا پہل قدمی کی ستائش کی ہے۔ صدر پوتن نے نمو کے لیے ایک مستحکم ماحول پروان چڑھانے کے معاملے میں بھارت کی کوششوں کا اعتراف کیا۔ انہوں نے اس بات پر زور دیا کہ کس طرح ان پالیسیوں نے بھارت کی ترقی میں اپنا تعاون فراہم کیا ہے۔انہوں نے زور دے کر کہا کہ میک ان انڈیا پہل قدمی جس کا مقصد مینوفیکچرنگ کو تقویت بہم پہنچانا اور غیر ملکی سرمایہ کاری کو راغب کرنا ہے، نے عالمی معیشت میں بھارت کی حیثیت کو مستحکم بنانے میں کلیدی کردار ادا کیا ہے۔ صدر پوتن کے یہ کلمات وزیر اعظم مودی کی قیادت میں بھارت کی اقتصادی پیش رفت کو اجاگر کرتے ہیں۔ انہوں نے چھوٹی اور اوسط درجے کی صنعتی اکائیوں کے لیےکی جانے والی کوششوں اور مستحکم حالات سازگار بنانے کے معاملے میں بھارتی حکومت کی ستائش کی، خصوصاً انہوں نے وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ متعارف کرائی گئی اقتصادی پہل قدمیوں کو اجاگر کیا جن میں میک ان انڈیا پروگرام پر خصوصی توجہ مرکوز کی گئی ہے۔
صدر پوتن نے روس کے درآمدات کے متبادل پر مبنی پروگرام اور بھارت کی میک ان انڈیا پہل قدمی کو متواضی حیثیت کا حامل قرار دیتے ہوئے کہا کہ روس بھارت میں مینوفیکچرنگ آپریشنوں کے قیام کے لیے رضامند ہے۔ بھارت میں کی جانے والی سرمایہ کاریاں منفعت بخش ہیں۔ انہوں نے زور دے کر کہا کہ بھارت کی قیادت نے اپنے قومی مفادات کو ترجیح دینے پر توجہ مرکوز کر رکھی ہے۔
وزیر اعظم مودی کے پاس بھی ایسا ہی مماثل پروگرام ہے جس کا نام میک ان انڈیا ہے۔ روسی صدر نے کہا ’’ہم بھارت میں اپنے مینوفیکچرنگ آپریشن قائم کرنے کے لیے مستعد ہیں۔ وزیر اعظم کی قیادت میں بھارتی حکومت مستحکم حالات سازگار کرتی رہی ہے۔ اس کے پس پشت بھارت کو اولیت دینے کی پالیسی کارفرما رہی ہے۔ ہم اس امر میں یقین رکھتے ہیں کہ بھارت میں کی جانے والی سرمایہ کاری منفعت بخش ہے۔ ‘‘ انہوں نے یہ بھی کہا کہ روس کی کمپنی روزنیفٹ نے بھارت میں حال ہی میں 20 بلین امریکی ڈالر کے بقدر کی سرمایہ کاری انجام دی ہے۔روس کے صدر پوتن نے برکس کے بالیدہ ہونے کے پس منظر میں روس کے درآمداتی متبادل پروگرام کی اہمیت بھی اجاگر کی، ایس ایم ای کی نمو اور ایک تیز رفتار تنازعہ حل نکالنے کے میکنزم کی ضرورت پر توجہ مرکوز کرتے ہوئے، جس کا مقصد برکس + ممالک میں ایس ایم ای کے لیے سہل کاروباری لین دین ممکن بنانا ہوگا، ایسا کرنا ضروری ہے۔انہوں نے ان نئے روسی برانڈس کی جانب اشارہ کیا جو ان مغربی برانڈس کی جگہ لے رہے ہیں جو منڈی سے باہر ہو چکےہیں۔ انہوں نے بطور خاص صارفین سازو سامان، آئی ٹی، اعلیٰ تکنیکی اور زرعی شعبوں میں مقامی روسی مینوفیکچرر حضرات کی کامیابی کا ذکر کیا۔
انہوں نے کہا کہ ہمارے لیے درآمدات متبادل پروگرام کے ایک حصے کے طور پر یہ چیز بطور خاص اہمیت کی حامل ہے۔ نئے روسی برانڈس جو ابھر کر سامنے آرہے ہیں، وہ مغربی کمپنیوں کے برانڈس کی جگہ لے رہے ہیں۔ یہ وہی کمپنیاں ہی جنہوں نے اپنی مرضی سے منڈی سے انخلاء کر لیا ہے۔ ہمارے مینوفیکچرر حضرات نے قابل ذکر کامیابی حاصل کی ہے۔ نہ صرف صارفین سازوسامان کے معاملے میں بلکہ آئی ٹی اور اعلیٰ تکنیکی صنعتوں کے معاملے میں بھی ایسا کیا ہے۔
صدر پوتن نے برکس ممالک کے مابین فزوں تر تعاون کی بھی خواستگاری کی تاکہ ایس ایم ای کی نمو میں تعاون فراہم ہو سکے اور انہوں نے رکن ممالک کی حوصلہ افزائی کرتے ہوئے ایسے کلیدی شعبوں کی شناخت پر زور دیا جہاں آئندہ برس برازیل میں عنقریب منعقد ہونے والی سربراہ ملاقات میں اشتراک ممکن ہوسکے۔ برکس کے ساتھ روس جس طرز کا سرمایہ کاری پلیٹ فارم وضع کر رہا ہے، اس کے حوالہ دیتے ہوئے صدر پوتن نے کہا کہ اس میں تمام شریک کار ممالک کو فائدہ پہنچانے کے مضمرات پنہاں ہیں اور توقع کی جاتی ہے کہ یہ پروگرام ہماری معیشتوں کو تقویت بہم پہنچانے کے معاملے میں ایک اہم ذریعہ اور گلوبل ساؤتھ اور مشرق کے ممالک کے لیے مالی وسائل بہم پہنچانے کا ایک وسیلہ بن جائے گا۔
انہوں نے مزید کہا کہ ’’میں اپنے برکس رفقائے کار سے گذارش کرنا چاہتا ہوں کہ وہ تعاون کے کلیدی شعبوں میں ایک رواں صورتحال بالیدہ بنائیں اور ہم یقینی طور پر اس چیز کو ہمارے برازیل کے ہم عہدہ داروں کی توجہ کے لیے پیش کریں گے جو آئندہ برس برکس کی قیادت بھی کریں گے۔‘‘