ممبئی 5مارچ:بمبئی ہائی کورٹ نے دہلی یونیورسٹی کے سابق پروفیسر جی این سائی بابا کو بری کر دیا اور ان کی عمر قید کی سزا بھی منسوخ کر دی ہے۔ منگل (5 مارچ) بمبئی ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ نے جی این سائی بابا اور 5 دیگر کی غیر قانونی سرگرمیاں روک تھام ایکٹ (یو اے پی اے) کے تحت ایک کیس میں ماؤنواز گروپوں سے تعلق کا الزام لگاتے ہوئے سزا کو کالعدم کر دیا ہے۔ نیوز پورٹل ’آج تک‘ و دیگر کے مطابق بمبئی ہائی کورٹ کی ناگپور بنچ کے جسٹس ونے جوشی اور والمیکی ایس اے مینیجس نے یہ فیصلہ دیا ہے۔ جی این سائی بابا اور ان کے دیگر ساتھی ملزمین کو 2014 میں ماؤ نواز گروپوں سے روابط رکھنے اور ملک مخالف سرگرمیوں میں ملوث ہونے کے الزام میں گرفتار کیا گیا تھا۔ 2017 میں گڑھ چرولی کی عدالت نے سائی بابا اور ان کے دیگر ساتھیوں کو یو اے پی اے کے تحت ملزم قرار دیتے ہوئے عمر قید کی سزا سنائی تھی۔ آندھرا پردیش کے ایک غریب گھرانے میں پیدا ہوئے جی این سائی بابا 90 فیصد جسمانی طور پر معذور ہیں۔ 2003 میں دہلی آنے سے پہلے ان کے پاس وہیل چیئر خریدنے کے لیے بھی پیسے نہیں تھے لیکن پڑھائی میں وہ بہت تیز رہے۔ سائی بابا 9 مئی 2014 کو گرفتاری سے قبل رام لال کالج میں انگریزی کے پروفیسر تھے۔ جے این سائی بابا نے آل انڈیا پیپلز ریزسٹنس فورم (AIPRF) کے ایک کارکن کے طور پر کشمیر اور شمال مشرق میں آزادی کی تحریکوں کی حمایت میں دلت اور قبائلیںوں کے حقوق کے لیے 2 لاکھ کلومیٹر سے زیادہ کا سفر کیا۔
ان پر ماؤوادیوں کے ساتھ مل کر کام کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا لیکن وہ ہمیشہ ہی اس الزام کی تردید کرتے رہے ہیں۔