پٹنہ 25دسمبر:بی پی ایس سی کے 70ویں مشترکہ پرائمری امتحان رد کرانے کا مطالبہ کرتے ہوئے کئی دنوں سے دھرنا پر بیٹھے طلبا کو آج اس وقت پریشانیوں کا سامنا کرنا پڑا جب پولیس نے ان پر لاٹھی چارج کر دیا۔ بدھ کے روز طلبا بی پی ایس سی دفتر گھیراؤ کرنے پہنچے تھے، اسی دوران پولیس نے انھیں روکنے کی کوشش کی۔ کہا جا رہا ہے کہ جب وہ نہیں رکے تو پولیس کو طاقت کا استعمال کرنا پڑا۔ طلبا کا مطالبہ تھا کہ امتحان کو لے کر جو بے ضابطگیاں پیدا ہوئی ہیں، ان کا حل نکالا جائے۔ طلبا پی ٹی امتحان کو رد کرانے کا مطالبہ بھی کر رہے ہیں۔ اسی مطالبہ کو لے کر طلبا بی پی ایس سی دفتر پہنچے تھے۔ طلبا کا الزام ہے کہ وہ پرامن طور پر اپنا احتجاج درج رک رہے تھے، لیکن پولیس نے انھیں دوڑا دوڑا کر پیٹا۔ اس لاٹھی چارج میں کئی طلبا زخمی بھی ہوئے ہیں۔ اس واقعہ کی ویڈیو سامنے آنے کے بعد کانگریس نے ریاست میں برسراقتدار طبقہ اور پولیس پر سخت حملہ کیا ہے۔ کانگریس نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر پولیس لاٹھی چارج کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے لکھا ہے کہ ’’بہار میں بی پی ایس سی امتحان میں دھاندلی کے خلاف بے روزگار نوجوان کئی دن سے مظاہرہ کر رہے تھے۔ آج بہار حکومت نے پولیس بھیج کر نوجوانوں پر لاٹھی چلوائی۔‘‘ پوسٹ میں مزید لکھا گیا ہے کہ ’’ویڈیو میں نظر آ رہا ہے کہ نوجوان ہاتھ جوڑ رہے ہیں، رحم کی گزارش کر رہے ہیں، لیکن بہار کی بے رحم پولیس حکومت کے احکامات پر عمل کرتی رہی۔ یہ حالت صرف بہار کے نوجوانوں کا نہیں ہے، آج پورے ملک میں نوجوان ملازمت اور روزگار کے لیے لاٹھی کھانے کو مجبور ہیں۔‘‘ واضح رہے کہ گزشتہ 13 دسمبر کو منعقد مشترکہ مقابلہ جاتی امتحان میں پٹنہ واقع باپو بھون امتحان مرکز پر سوالنامہ لیک ہونے کی افواہ پھیل گئی تھی، جس کے بعد سینکڑوں امیدواروں نے اپنا احتجاج درج کرانے کے لیے امتحان کا بائیکاٹ کیا تھا۔ بی پی ایس سی نے دعویٰ کیا کہ ایسی افواہ پھیلانے والے غیر سماجی عناصر تھے۔ حالانکہ بی پی ایس سی نے باپو امتحان مرکز کے احاطہ میں امتحان دینے والے 5000 سے زیادہ امیدواروں کے لیے پھر سے امتحان منعقد کرنے کا حکم دیا ہے۔ لیکن طلبا پورے امتحان کو رد کرانے کا مطالبہ کر رہے ہیں اور پٹنہ کے گردنی باغ میں پچھلے کئی دنوں سے دھرنے پر بیٹھے ہوئے ہیں۔