بھوپال، 23 جنوری (ایجنسی)مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو نے پاکستان کو دو ٹوک پیغام دیا ہے۔ انہوں نے اکھنڈ بھارت (متحدہ ہندوستان) سے متعلق بیان پر پاکستان کے اعتراضات پر تنقید کی۔ انہوں نے کہا کہ ثقافتی طور پر اکھنڈ بھارت کا خواب کسی کے اعتراض سے ختم نہیں ہوگا۔
ایودھیا میں رام للا کی پران پرتشٹھا کو لیکر ڈاکٹر موہن یادو نے دو دن پہلے بھوپال میں کہا تھا کہ پران پرتشٹھا یعنی بھگوان رام کے ظہور کا ایک پہلا مرحلہ مکمل ہو رہا ہے۔ یہ خوش قسمتی ہے کہ 1990-92 کے بعد 30-32 سال کی جدوجہد رہی۔ دراصل گزشتہ 500 سالوں سے ہماری کئی نسلیں اس بات کو لیکر کھپ گئیں کہ ہمارے آرادھیہ بھگوان شری رام کا مندر جو دشمنوں کی آنکھوں میں کانٹا بن کر کھٹکتا تھا، شہنشاہ وکرمادتیہ نے بنوایا تھا۔ وقت کے عروج و زوال میں ایسا ہوتا ہے۔ کبھی وقت اچھا آتا ہے تب ہمارا وقت خراب تھا۔ اس دوران حملہ آوروں نے ہمارے مذہب پر حملے کئے۔ یہ اسی طرح ہوا جیسے 1947 میں ہمارے ہاتھ سے سندھ نکل گیا۔
پنجاب کا بٹوارہ ہوا۔ پاکستان کا بننا ہوا۔ بھارت کے ٹکڑے ہوئے۔ پرماتما چاہے گا تو کل نہیں تو پرسوں اکھنڈ بھارت کا خواب شرمندہ تعبیر ہوگا۔ سندھ، پنجاب اور افغانستان تک ہمارا بھارت پھر اکھنڈ ہوگا، ہماری سب کی خواہش ہے کہ ننکانا صاحب ہماری آنکھوں کے سامنے ہو، بھگوران رام کے مندر کا بننا اکھنڈ بھارت کی طرف ایک بڑا قدم ہو، یہ ہم سب کی خواہش ہے۔
پاکستان نے اعتراض جتایا
پاکستان کے وزارت خارجہ نے بیان جاری کر کہا کہ بھارت میں ہندوتو نظریات کا جنون مذہبی خیرسگالی اور علاقائی امن کے لئے خطرہ پیدا کر رہا ہے۔ بھارت کے دو اہم صوبوں اترپردیش اور مدھیہ پردیش کے وزرائے اعلیٰ نے آن ریکارڈ کہا ہے کہ بابری مسجد کا انہدام یا رام مندر کی پران پرتشٹھا پاکستان کے حصوں پر پھر سے قبضہ کرنے کی جانب پہلا قدم ہے۔ بین الاقوامی برادری کو اس مبینہ اسلامو فوبیا، ہیٹ اسپیچ اور ہیڈکرائم کا نوٹس لینا چاہیے۔ اقوام متحدہ اور دیگر متعلقہ بین الاقوامی تنظیموں کو بھارت نے اسلامک ہیریٹیج سائٹس کو کٹرپنتھی (بنیاد پرست) گروپوں سے بچانے میں اپنا کردار انجام دینا چاہیے۔ بھارت میں مذہبی اور ثقافتی اقلیتوں کے تحفظ پر بات کرنا چاہیے۔ پاکستان نے بھارت سرکار سے بھی مسلمانوں اور ان کے مذہبی مقامات کے ساتھ ہی مذہبی اقلیتوں کے تحفظ اور بہتر دیکھ بھال کو یقینی کرنے کی گزارش کی ہے۔
یہ بولے ڈاکٹر موہن یادو
معلوم ہو کہ مدھیہ پردیش کے وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو نے کانکنی وزراء کی کانفرنس کے بعد نامہ نگاروں سے بات چیت میں کہا کہ پاکستان لاکھ اعتراض جتائے، ہم سب جانتے ہیں کہ سندھ سے ہجرت کرکے لوگ یہاں آئے، اس سے پہلے اکھنڈ بھارت ہی رہا ہے۔ ننکانا صاحب سمیت اکھنڈ بھارت کے جو حصے رہے ہیں انہیں لیکر ہمارے جذبات قائم ہیں۔راشٹرگان میں جب ہم یہ بولتے ہیں کہ پنجاب، سندھ، گجرات، مراٹھا تو وہ ہمارے اکھنڈ بھارت کا حصہ رہے ہیں۔ فطری طور سے ایودھیا میں بھگوان رام کی پرتشٹھا ہوئی ہے۔ ایک طرح سے ہمارا ثقافتی اکھنڈ بھارت کا خواب ہزاروں سال سے رہا ہے۔ کسی کے اعتراض کرنے سے وہ بات ختم نہیں ہوجائے گی۔ وہ تو اپنی جگہ قائم رہے گی۔
کانگریس کی وزیر اعلیٰ کو ہدایت
کانگریس ترجمان کے کے مشرا نے کہا کہ وزیر اعلیٰ کے بیان پر پاکستان کا بیان آنا افسوسناک ہے۔ وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو کو سمجھنا چاہیے کہ وہ یو این کے جنرل سکریٹری نہیں ہیں۔ انہیں اپنی حد میں رہ کر بیان دینا چاہیے۔ مدھیہ پردیش کے بگڑتے قانون و انتظام پر بات کرنا چاہیے۔ غنڈے سرراہ افسران اور پولیس اہلکاروں کا قتل کر رہے ہیں، اس پر ان کا دھیان نہیں ہے۔ اکھنڈ بھارت کی جو بات انہوں نے کہی ہے تو اکھنڈ بھارت ہے ہی۔اس کی خود مختاری پر کوئی سوال ہی نہیں اٹھتا ہے۔ پاکستان کا یہ کہنا بھی نامناسب ہے کہ بھارت میں اقلیت غیر محفوظ ہیں۔ بھارت کے اقلیت خود کہتے ہیں کہ جتنے محفوظ وہ بھارت میں ہیں اتنے کہیں اور نہیں ہوسکتے۔ پاکستان ہمارے اندرونی معاملات میں دخل نہ دے۔