اسلام آباد9فروری: پاکستان میں پرتشدد ماحول اور موبائل انٹرنیٹ سروسز پر پابندی کے درمیان جمعرات کو ووٹنگ کے بعد اب ووٹوں کی گنتی جاری ہے۔ تاہم نتائج کی آمد کی رفتار تھوڑی سست ہے۔ اب تک پاکستان مسلم لیگ نواز (پی ایم ایل این) قومی اسمبلی میں چار نشستوں جیت چکی ہے۔
الیکشن کمیشن کے مطابق سابق وزیر اعظم اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف لاہور سے 63 ہزار 953 ووٹ لے کر کامیاب ہوئے ہیں۔ ساتھ ہی عمران خان کی پارٹی پاکستان تحریک انصاف یعنی پی ٹی آئی کا الزام ہے کہ نتائج سامنے آنے میں تاخیر سے ظاہر ہوتا ہے کہ ووٹوں کے ساتھ چھیڑ چھاڑ کی جا رہی ہے۔ تحریک انصاف کے سیکرٹری جنرل عمر ایوب خان نے الیکشن کمیشن پر الزام لگاتے ہوئے کہا ہے کہ پارٹی کے حمایت یافتہ کئی امیدوار جو بھاری مارجن سے آگے تھے، پانچ گھنٹے میں کیسے پیچھے ہو گئے؟ پاکستانی اخبار ڈان کے مطابق الیکشن کمیشن کے ابتدائی نتائج میں پی ٹی آئی کے حمایت یافتہ امیدواروں نے چار نشستوں پر کامیابی حاصل کی ہے۔ نیوز چینلز پر آنے والے غیر سرکاری غیر حتمی نتائج کے مطابق عمران خان کی پارٹی کی حمایت سے الیکشن لڑنے والے امیدواروں کو آگے قرار دیا جا رہا ہے۔ عمران خان کرپشن کیس میں گزشتہ سال سے جیل میں ہیں۔ ابھی گزشتہ ماہ انہیں دو مقدمات میں 14 سال قید کی سزا سنائی گئی تھی، ان پر الیکشن لڑنے پر پابندی عائد کر دی گئی تھی اور ان کی جماعت پی ٹی آئی کو اپنے امیدوار آزاد امیدواروں کے طور پر کھڑے کرنے پڑے تھے۔ الیکشن کمیشن نے امیدواروں کو اپنی پارٹی کا انتخابی نشان بیٹ استعمال کرنے کی بھی اجازت نہیں دی۔
ADVERTISEMENT

دو سال قبل عمران خان حکومت کے خلاف تحریک عدم اعتماد لائی گئی تھی جس کے بعد ان کی حکومت گر گئی اور مسلم لیگ ن کے صدر شہباز شریف وزیر اعظم بن گئے۔ انتخابات کے وقت ملک میں وزیراعظم انوار الحق کاکڑ کی عبوری حکومت کام کر رہی ہے۔

خبر رساں ادارے رائٹرز کا کہنا ہے کہ اس بار انتخابات کے نتائج بہت سست آ رہے ہیں، گزشتہ انتخابات میں ووٹنگ کے دن آدھی رات تک واضح ہو گیا تھا کہ کونسی جماعت حکومت بنانے جا رہی ہے۔

جب ووٹوں کی گنتی شروع ہوئی تو سست نتائج کے باوجود پی ٹی آئی رہنماؤں کا کہنا تھا کہ ابتدائی نتائج بتاتے ہیں کہ ہم فتح کی جانب بڑھ رہے ہیں۔ دریں اثنا، پاکستان پیپلز پارٹی یا پی پی پی کے رہنما بلاول بھٹو نے بھی کہا تھا کہ ابتدائی نتائج پیپلز پارٹی کے لیے ‘حوصلہ افزا’ تھے۔

پاکستان کی وزارت داخلہ نے جمعرات کو سیکورٹی وجوہات اور امن کو برقرار رکھنے کا حوالہ دیتے ہوئے ملک میں موبائل سروس معطل کر دی تھی۔ انتخابی تجزیہ کاروں کا کہنا ہے کہ یہ پاکستان کی تاریخ کے کم ترین معتبر انتخابات میں سے ایک ہے۔