ٹربل شوٹر اور تکنیکی بلے بازی کے لئے مشہور تھےسنجے منجریکر

0
7

نئی دہلی، 11 جولائی (یو این آئی) ہندستانی ٹیم میں جہاں سلامی بلے بازوں نے دھو م مچائی اور حریف ٹیم کے گیند بازوں کی دھجیاں بکھیردیں وہیں مڈل آرڈر بلے بازو ں نے اپنی بہترین پرفارمینس کے ذریعہ ٹیم کو بحران سے نکالنے میں بہت اہم کردار ادا کیا ۔ جہاں ہندستانی ٹیم کےاوپری سطح کے بلے باز اپنی بلے بازی میں ناکام ہوئے وہیں ٹیم کے مڈل آرڈ ر بلے بازوں نے ٹیم کو شدید بحرا ن سے نکالنے میں انتہائی ذمہ داری کا ثبوت پیش کرتے ہوئے کرکٹ میں بہترین مظاہرہ کیا۔ انہیں مڈل آرڈر بلے بازوں میں ایک نام سنجے منجریکر کا بھی ہے جو اپنی بلے بازی کی تکنیک اور غیر ملکی پچوں پر رفتار اور اچھال سے نمٹنے کی صلاحیت کے لیے جانے جاتے ہیں۔
سنجے منجریکر 12 جولائی 1965 کو منگلور میں ایک مراٹھی خاندان میں پیدا ہوئے۔ سنجے نے بمبئی یونیورسٹی سے تعلیم حاصل کی۔ کرکٹ انہیں وراثت میں ملی ان کے والد وجے منجریکر بھی ایک بہت مشہور کرکٹر تھے، جن کے نقش قدم پر چلتے ہوئے سنجے نے کرکٹ میں اپنی صلاحیت کو نکھارا۔ والد وجے منجریکر اس دور کے بلے باز تھے جب ہندوستانی کرکٹ اپنے قدم جمانے کی کوشش کر رہی تھی۔ جب سینئر منجریکر کا انتقال ہوا تو سنجے صرف 18 برس کے تھے۔ اس وقت تک انہوں نے اپنا رنجی ڈیبیو بھی نہیں کیا تھا۔ تاہم والد کو یقین تھا کہ ان کا بیٹا ایک دن ٹیم انڈیا کے لیے کھیلے گا۔لیکن سنجے ہندستان کے لئے زیادہ میچ نہیں کھیل سکے اور 32 سال کی عمر میں کرکٹ سے ریٹائر ہو گئے۔ جب انہوں نے کھیل کو الوداع کہا تو وہ ٹیم کے ایک اہم بلے باز تھے اور بالکل بھی آؤٹ آف فارم نہیں تھے۔ سنجے منجریکر نے خود اپنی سوانح عمری میں اس بات کا انکشاف کیا ہے کہ راہل دراوڈ اور سورو گنگولی کی وجہ سے ان کا کیریئر جلد ختم ہو گیا۔جب تک منجریکر نے بین الاقوامی کرکٹ کھیلی، تکنیکی طور پر انہوں نے ایک باصلاحیت اور قابل کھلاڑی کے طور پر اپنی شناخت قائم کی۔ خاص طور پر غیر ملکی پچوں پر ان کا ریکارڈ شاندار رہا۔ ان کی تکنیک کے لیے، ان کے ساتھی کھلاڑی انہیں اکثر مسٹر پرفکیٹ کہتے تھے ۔
سنجے منجریکرنے 1990 کی دہائی کے اوائل میں ہندوستانی بیٹنگ مڈل آرڈر میں ایک اہم مقام حاصل کرلیا تھا۔ ان کی بلے بازی کو دیکھ کر انہیں اکثر دوسرے سنیل گواسکر کہا جانے لگا تھا۔ بعض تو انہیں سنیل گواسکر کا جانشین تک کہنے لگے تھے۔ لیکن قسمت نے ان کا زیادہ ساتھ نہ دیا ۔وہ اپنے کیریئر میں وہ بلندیاں حاصل نہیں کر سکے جس کی ان سے توقع کی جا رہی تھی۔ ان کا کرکٹ کیرئیر بھلے ہی کم رہا ہو، لیکن ان کا بلا غیر ملکی سرزمین پر بولتا ہے۔