نئی دہلی 13فروری: وقف ترمیمی بل کو مسترد کرتے ہوئے جمعیۃ علماء ہند کے صدر مولانا سید ارشد مدنی نے کہا کہ جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی )نے جمہوری قدروں اور مسلمانوں کے دستوری حقوق کو پامال کرتے ہوئے 14 ترامیم کے ساتھ وقف بل اسپیکر کو پیش کیا تھا، جسے مرکزی حکومت نے آج پارلیمنٹ میں منظوری کے لیے پیش کر دیا ہے۔ ارشد مدنی جمعیۃ علماء ہند کی مجلس عاملہ کے اجلاس کی صدارت کر رہے تھے۔ مولانا مدنی نے اس ترمیمی بل پر اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ ان ترامیم کے ذریعے حکومت وقف جائدادوں کی حیثیت اور نوعیت کو بدلنا چاہتی ہے تاکہ ان پر قبضہ کر کے وقف کی حیثیت ختم کرنا آسان ہو جائے۔ انہوں نے وضاحت کی کہ پہلے دفعہ 3 کے تحت وقف کے صحیح ہونے یا نہ ہونے کا فیصلہ وقف بورڈ کرتا تھا، لیکن اب یہ اختیار کلکٹر کو دے دیا گیا ہے، اور مزید ترمیم میں کلکٹر کے بجائے کسی اعلیٰ حکومتی افسر کو انکوائری کا حق دے دیا گیا ہے۔ جب تک وہ رپورٹ نہ دے، اس جائداد کو وقف نہیں مانا جائے گا، خواہ اس میں برسوں لگ جائیں۔ مولانا مدنی نے کہا کہ وقف بائی یوزر ضابطہ کو مسلمانوں کے شدید احتجاج کے بعد بحال تو کیا گیا لیکن اس میں چالاکی سے یہ شامل کر دیا گیا کہ اگر کسی وقف جائداد پر تنازعہ یا مقدمہ ہو، تو حکومت اس پر دعویٰ کر سکتی ہے۔ اس ترمیم کے ذریعے دہلی کی 123 جائدادوں سمیت کئی وقف املاک وقف بائی یوزر کے زمرے سے باہر ہو جائیں گی اور مسلمانوں کا دعویٰ قابل قبول نہیں ہوگا۔
یکساں سول کوڈ کے مسودے کے لیے گجرات میں میٹنگ
گاندھی نگر/نئی دہلی، 13 فروری (یو این آئی) گجرات میں یکساں سول کوڈ (یو سی سی) ایکٹ کا مسودہ تیار کرنے کے لئے سپریم کورٹ کی ریٹائرڈ جج رنجنا دیسائی کی صدارت میں ریاستی حکومت کی طرف سے تشکیل دی گئی پانچ رکنی اعلیٰ سطحی کمیٹی کی نئی دہلی کے گجرات بھون میں میٹنگ ہوئی۔
سرکاری ذرائع نے جمعرات کو بتایا کہ میٹنگ میں کمیٹی کے ارکان نے ریاست کے لیے مجوزہ یو سی سی کے مقاصد، امکانات اور خاکہ کے حوالے سے اہم بات چیت کی۔ کمیٹی کی چیئرپرسن محترمہ رنجنا دیسائی اور دیگر ممبران ریٹائرڈ سینئر آئی اے ایس آفیسر سی ایل مینا، ایڈوکیٹ آر سی کوڈیکر، سابق وائس چانسلر دکشیش ٹھاکرے اور سماجی کارکن گیتا بین شراف اس اہم میٹنگ میں موجود رہے۔