دیوبند4نومبر: اتراکھنڈ مدرسہ تعلیمی بورڈ کے چیئرمین مفتی شمعون قاسمی نے اپنے ایک بیان میں کہا کہ اتراکھنڈ مدرسہ بورڈ عربی اور دینیات کے ساتھ ساتھ طلبا کو جدید علوم سے آہنگ کر رہا ہے اور سنسکرت جیسی قدیم زبان کی تعلیم بھی مدرسہ میں زیر تعلیم بچوں کو دینے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ وقف بل کی مخالفت وہی لوگ کر رہے ہیں جو اوقاف کی املاک پر قابض ہیں۔ مودی حکومت مسلمانوں کی بہتری اور غریبی کو دور کرنے کے لئے یہ قدم اٹھا رہی ہے۔ آج دیوبند پہنچے مفتی شمعون قاسمی نے سرکاری گیسٹ ہاؤس پر مقامی اخبار نویسوں سے گفتگو کی۔ انہوں نے دارالعلوم دیوبند اور سرزمین دیوبند کی تعریف کرتے ہوئے کہا کہ دیوبند ایک ایسی جگہ ہے جو انسانی ترقی کا مرکز ہے۔ علم کے دور میں لاعلمی بڑھ رہی ہے، جس کے سبب دوریاں پیدا ہو رہی ہیں۔ انہوں نے مزید کہا کہ مودی حکومت کا ’سب کا ساتھ، سب کا وکاس اور سب کا وشواس‘ کا نعرے لوگوں کے گھروں تک پہنچ رہا ہے اور سبھی طبقات کو حکومت کی مفاد عامہ کی اسکیموں کا فائدہ پہنچ رہا ہے۔ مفتی شمعون قاسمی نے بتایا کہ اتراکھنڈ مدرسہ بورڈ نے مدارس کے طلبہ کو قومی دھارے میں شامل کرنے کے لئے سنسکرت کے ساتھ جدید علوم کو وہاں کے نصاب میں شامل کرنے کا فیصلہ لیا ہے۔ این سی ای آرٹی کی کتابوں کے ذریعہ ہمارے مدارس کے 96 فیصد بچوں نے بورڈ میں کامیابی حاصل کی ہے، جو عربی اور مذہبی تعلیم کے ساتھ جدید علوم سے آراستہ ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ اتراکھنڈ میں وزیر اعلیٰ پشکر سنگھ دھامی بغیر کسی امتیازی سلوک کے تمام طبقات کے لئے کام کر رہے ہیں۔ وقف ترمیمی بل کے سوال پر مفتی شمعون قاسمی نے مودی حکومت کے قدم کو درست قرار دیتے ہوئے کہا کہ 60 سال میں کانگریس نے اوقاف کے ذریعہ بھی اس پسماندہ قوم کی ترقی کے لئے کوئی قدم نہیں اٹھایا بلکہ بورڈ تشکیل دے کر اس کے ذمہ داران کی آمدنیوں کو بڑھانے کا کام کیا ہے۔ اگر اوقاف کا صحیح استعمال کیا جاتا تو مسلمانوں کی یہ حالت نہ ہوتی۔ بڑے افسوس کی بات ہے کہ جس قوم کے پاس اتنی املاک ہے، اس کے بچے اس لئے آگے نہیں بڑھ رہے ہیں کہ ان کی مالی حالت ٹھیک نہیں ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ آج اوقاف پر قابض لوگ ہی وقف ترمیمی بل کی مخالفت کر رہے ہیں اور وہ لوگوں کو گمراہ کر رہے ہیں۔ انہوں نے ایک یونیورسٹی، ایک اسپتال یا کوئی فلاحی ادارہ اس غریب قوم کے لئے نہیں بنایا اور مودی حکومت کی مخالفت میں لگے ہیں۔