نئی دہلی 14اکتوبر: وقف (ترمیمی) بل 2024 کا جائزہ لینے کے لیے تشکیل دی گئی جے پی سی (جوائنٹ پارلیمانی کمیٹی) کی میٹنگ لگاتار جاری ہے۔ آج بھی بی جے پی رکن پارلیمنٹ اور جے پی سی چیئرمین جگدمبیکا پال کی قیادت میں میٹنگ ہوئی جس میں خوب ہنگامہ ہوا۔ ہنگامہ اتنا زیادہ ہوا کہ اس میٹنگ کا اپوزیشن جماعتوں کے تمام اراکین پارلیمنٹ نے بائیکاٹ کر دیا۔ اپوزیشن کے اراکین پارلیمنٹ نے الزام عائد کیا کہ کمیٹی قواعد و ضوابط کے مطابق کام نہیں کر رہی ہے، جے پی سی کی کارروائی منمانے طریقے سے ہو رہی ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کانگریس کے گورو گگوئی اور عمران مسعود، دراوڈ مونیتر کژگم (ڈی ایم کے) کے اے راجہ، شیو سینا (یو بی ٹی) کے اروند ساونت، آل انڈیا مجلس اتحاد المسلمین (اے آئی ایم آئی ایم) کے اسد الدین اویسی، سماجوادی پارٹی کے محب اللہ اور عام آدمی پارٹی کے سنجے سنگھ جیسے اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ جے پی سی میٹنگ سے باہر نکل گئے اور اس کارروائی کو لے کر اپنی تشویش کا اظہار کیا۔ خبر رساں ایجنسی ’اے این آئی‘ نے اپنے ’ایکس‘ ہینڈل پر ایک ویڈیو بھی شیئر کی ہے جس میں مذکورہ اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ میٹنگ سے باہر نکل کر آپس میں کچھ بات چیت کرتے ہوئے نظر آ رہے ہیں۔ بتایا جا رہا ہے کہ کمیٹی کا اجلاس آج صبح شروع ہوا تھا اور امید کی جا رہی تھی کہ کچھ اہم نکات پر تبادلہ خیال ہوگا۔ اس میٹنگ میں جمعیۃ علماء ہند کے نمائندوں نے اپنے خیالات کا اظہار بھی کیا۔ جمعیۃ کے بعد جب کرناٹک وقف بورڈ کے سابق چیئرمین انور نے اپنی بات رکھنی شروع کی تو کچھ ایسی باتیں کہہ دیں جس پر کچھ لوگوں کو اعتراض ہوا۔ دراصل انور نے کرناٹک کا کچھ ایشو اٹھایا اور کانگریس صدر ملکارجن کھرگے پر بھی تبصرہ کیا۔ اس وجہ سے ہنگامہ شروع ہو گیا اور اپوزیشن اراکین پارلیمنٹ نے اپنی ناراضگی ظاہر کی۔ انور نے وقف املاک پر قبضے کا معاملہ اٹھایا اور پھر مبینہ طور پر غلط طریقے سے کانگریس صدر کا نام لے لیا۔ اس طرح میٹنگ کو غلط سمت میں جاتا دیکھ کر کانگریس سمیت اپوزیشن جماعتوں کے سبھی اراکین پارلیمنٹ نے میٹنگ کا بائیکاٹ کر دیا۔