لکھنو6دسمبر:اتر پردیش میں آج کئی مساجد کے قریب پولیس کی سخت سیکورٹی دیکھی گئی اور کچھ مقامات پر فرقہ وارانہ کشیدگی والے حالات بھی دیکھنے کو ملے۔ اس درمیان وارانسی میں ادے پرتاپ کالج احاطہ واقع مسجد میں بھگوا بریگیڈ کے ہنگامہ کی وجہ سے نمازِ جمعہ نہیں ہو سکی۔ بتایا جاتا ہے کہ وہاں پولیس کی سیکورٹی موجود تھی، پھر بھی بھگوا پرچم لیے طلبا نے مسجد میں نماز ادا نہیں ہونے دی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کالج انتظامیہ نے مسجد میں نمازِ جمعہ کی اجازت دی ہوئی تھی۔ کالج کے دروازے پر بڑی تعداد میں پولیس کے جوان بھی موجود تھے، لیکن وہ ہنگامہ کرنے والے طلبا کے سامنے بے بس نظر آئے۔ طلبا ہاتھوں میں بھگوا پرچم لے کر پہنچے تھے اور مسجد میں نماز کی مخالفت کر رہے تھے۔ وہ نعرہ بازی کر رہے تھے اور پولیس کے ساتھ ان کی دھکا مکی بھی ہوئی۔ طلبا کے مظاہرہ میں بڑی تعداد میں وکیل بھی دکھائی دے رہے تھے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق نماز کی مخالفت میں جمع ہوئے طلبا نے پہلے پولیس کی بیریکیڈنگ توڑی، اور پھر انھوں نے کالج کے اندر گھسنے کی کوشش کرنے لگے۔ ادے پرتاپ کالج میں بڑھتی کشیدگی اور طلبا کے ہنگامہ کے سبب پہلی بار ایسا ہوا ہے جب جمعہ کی نماز ادا نہیں ہو سکی۔ اس مسجد میں جمعہ کی نماز کے ساتھ ساتھ عام اوقات کی نمازیں بھی ہوتی ہیں۔ لیکن گزشتہ منگل سے ہندوتوا نظریہ کے طلبا مسجد میں نماز کی شدید مخالفت کر رہے ہیں۔ نتیجہ یہ ہے کہ گزشتہ 4 دنوں سے مسجد میں نماز نہیں ہو پا رہی ہے۔ طلبا کے ہنگامہ کی وجہ سے کالج احاطہ میں موجود مسجد پر تالا لگا دیا گیا تھا اور مسجد کے باہر سیکورٹی اہلکار بٹھا دیے گئے۔ جمعہ کی نماز کے لیے کالج انتظامیہ نے اجازت دی تھی اور مسلم طلبا نماز کی تیاری بھی کر رہے تھے، لیکن ہندوتوا بریگیڈ نے ہنگامہ شروع کر دیا۔ انھوں نے پہلے ہی تنبیہ دی تھی کہ اگر مسجد میں جمعہ کی نماز ہوئی تو وہ ہنومان چالیسا کا پاٹھ کریں گے۔ اس تنبیہ کے سبب صبح سے ہی پولیس کی تعیناتی کالج کے دروازے پر کی گئی تھی۔ کالج انتظامیہ نے 50 مسلم طلبا کو مسجد میں نماز ادا کرنے کی اجازت دی تھی اور پولیس نے کالج کے اندر کسی بھی باہری شخص کا داخلہ ممنوع کر دیا تھا۔ اس طرح کی سیکورٹی کے باوجود ہندوتوا بریگیڈ نے مسجد میں نماز نہیں ہونے دی۔