جے پور5جولائی: نیٹ امتحان میں ہوئی دھاندلی اور پیپر لیک کے خلاف ملک بھر میں طلبہ احتجاج کر رہے ہیں۔ احتجاج کرنے والوں کا مطالبہ ہے کہ نیٹ امتحان کو رد کرتے ہوئے نئے سرے سے دوبارہ امتحان کرائے جائیں۔ نیٹ کے تعلق سے جاری اس ملک گیر احتجاج کے درمیان اب راجستھان کے سابق وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت کا بیان سامنے آیا ہے۔ انہوں نے اس معاملے میں مرکزی حکومت پر سخت حملہ کرتے ہوئے سوال کیا ہے کہ نیٹ امتحان کو منسوخ کرنے اور دوبارہ امتحان کرانے میں تاخیر کیوں ہو رہی ہے؟ راجستھان کے سابق وزیر اعلیٰ نے کہا ہے کہ ان کی حکومت نے 26 لاکھ امیدواروں والے ریٹ امتحان میں بے ضابطگی سامنے آنے کے بعد امتحان منسوخ کرتے ہوئے دوبارہ امتحان کروایا تھا اور 50 ہزار بچوں کو ملازمت دی تھی۔ انہوں نے مزید کہا کہ مرکزی حکومت نیٹ امتحان کے معاملے میں محنتی طلباء کے حقوق کو مارنا چاہتی ہے اور اپنی غلطی کو چھپانے کے لیے لاکھوں بچوں کی امیدوں کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنا چاہتی ہے؟ اشوک گہلوت نے الزام لگایا کہ حکومت اس معاملے پر خاموشی اختیار کئے ہوئے ہے۔ آخر امتحان منسوخ کرنے اور دوبارہ کرانے میں اتنی تاخیر کیوں ہو رہی ہے؟ کانگریس لیڈر اشوک گہلوت نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر ایک پوسٹ کیا ہے جس میں لکھا ہے کہ وزیر اعظم نریندر مودی اور ان کی حکومت گزشتہ 10 سال سے ہر ضروری مسئلے پر خاموشی اختیار کر کے، اس مسئلے کو عوامی یاد داشت سے غائب ہونے کا انتظار کرتی ہے۔ ایسا ہی یہ اب نیٹ امتحان کے مسئلے پر بھی کر رہے ہیں۔ جب تفتیشی ایجنسیوں نے یہ تسلیم کر لیا کہ پیپر لیک ہوا ہے، این ٹی اے میں بے ضابطگیاں ہوئی ہیں تو امتحان کو رد کر کے دو بارہ امتحان کرانے میں کیوں تاخیر کی جا رہی ہے؟ میڈیا نے بھی اس مسئلے کو دبا سا دیا ہے۔ راجستھان کے سابق وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے کہا کہ ہماری حکومت کے دوران جب 26 لاکھ امیدواروں پر مشتمل ریٹ امتحان میں بے ضابطگیاں سامنے آئیں، تو ہم نے امتحان منسوخ کر دیا، دوبارہ امتحان کرایا اور 50,000 بچوں کو ملازمت دیں۔ اپنی غلطی تسلیم کرنا اور اسے درست کرنا جمہوریت کا خاصہ ہے۔ کیا مرکزی حکومت نیٹ کے امتحان کے معاملے میں محنتی طلباء کے حقوق کو مارنا چاہتی ہے اور اپنی غلطی کو چھپانے کے لیے لاکھوں بچوں کی امیدوں کو ہمیشہ کے لیے ختم کرنا چاہتی ہے؟