نئی دہلی27جولائی: ممتا بنرجی راجدھانی دہلی میں منعقدہ نیتی آیوگ کے اجلاس کو ادھورا چھوڑ کر باہر آ گئی ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ انہیں بولنے سے روکا گیا ہے۔ خیال رہے کہ بجٹ میں ریاستوں کے ساتھ امتیازی سلوک کا الزام عائد کرتے ہوئے اس اجلاس کا انڈیا بلاک کے تمام وزرائے اعلیٰ نے پہلے ہی بائیکاٹ کر دیا تھا، تاہم مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی اس میں شرکت کے لئے دہلی پہنچی تھیں۔ نیتی آیوگ کے اجلاس سے باہر آنے کے بعد ممتا بنرجی نے کہا کہ انہیں صرف 5 منٹ بولنے کے بعد خاموش کر دیا گیا۔ اس سے ناراض ہو وہ درمیان میں ہی اجلاس چھوڑ کر باہر آ گئیں۔ ممتا بنرجی نے مزید کہا کہ وہ دوبارہ اس اجلاس میں کبھی شرکت نہیں کریں گی۔ ممتا بنرجی نے اجلاس سے باہر آنے کے بعد صحافیوں سے کہا، ’’میں میٹنگ کا بائیکاٹ کر کے باہر آ گئی ہوں۔ چندربابو نائیڈ کو بولنے کے لئے 20 منٹ دئے گئے۔ آسام، گوا، چھتیس گڑھ کے وزرائے اعلیٰ 10-12 منٹ تک بولے۔ لیکن مجھے صرف پانچ منٹ بولنے کے بعد ہی روک دیا گیا۔ یہ غیر منصفانہ ہے۔ اپوزیشن کی جانب سے صرف میں یہاں نمائندگی کے لئے پہنچی اور میٹنگ میں اس لئے شرکت کی کہ شراکت پر مبنی وفاقی نظام کو مضبوط کیا جانا چاہئے۔ بجٹ میں بھی یہی کیا گیا، یہ سیاسی طور پر متعصبانہ بجٹ ہے۔ میں کہتی ہوں کہ آپ ریاستوں کے ساتھ تعصب کیوں کر رہے ہیں؟ نیتی آیوگ کے پاس کوئی اقتصادی طاقت نہیں ہے، تو یہ کام کس طرح کرے گا؟ یا تو اسے مضبوط بنائیں یا پھر پلاننگ کمیشن کو پھر سے بحال کیا جائے۔‘‘ اجلاس میں شرکت کے لیے دہلی پہنچی مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے جمعہ کو کہا تھا کہ نریندر مودی کی قیادت والی حکومت کے قائم کردہ نیتی آیوگ کو ختم کر کے پلاننگ کمیشن کو بحال کیا جانا چاہیے۔
صحافیوں سے بات کرتے ہوئے انہوں نے بی جے پی کو ’ٹکڑے-ٹکڑے پلیٹ فارم‘ قرار دیا اور کہا کہ وہ اپنی ریاست کو تقسیم نہیں ہونے دیں گی۔