نئی دہلی 24جولائی: وزیر خزانہ نرملا سیتا رمن کے ذریعے پارلیمنٹ میں عام بجٹ پیش کیے جانے کے بعد سے اس کی شدید مخالفت ہو رہی ہے۔ ملک کی تمام اپوزیشن پارٹیاں و غیر بی جے پی ریاستیں مرکز پر امتیازی سلوک کا الزام عائد کر رہی ہیں۔ ایسے میں 27 جولائی کو دہلی میں ہونے والی نیتی آیوگ کی میٹنگ میں ملک کے 4 وزرائے اعلیٰ نے شرکت سے انکار کر دیا ہے۔ بجٹ میں امتیازی سلوک کے خلاف بطور احتجاج جن وزرائے اعلیٰ نے نیتی آیوگ کی میٹنگ میں شریک نہیں ہونے کا اعلان کیا ہے، ان میں کرناٹک کے وزیر اعلیٰ سدا رمیّا، تلنگانہ کے وزیر اعلیٰ ریونت ریڈی، ہماچل پردیش کے وزیر اعلیٰ سکھوندر سنگھ سکھو اور تمل ناڈو کے وزیر اعلیٰ و ڈی ایم کے کے سربراہ ایم کے اسٹالن شامل ہیں۔ دوسری جانب بجٹ میں غیر بی جے پی ریاستوں کے امتیازی سلوک کا الزام عائد کرتے ہوئے آج (24 جولائی) پارلیمنٹ میں بجٹ پر بحث ہونے سے قبل ہی انڈیا الائنس نے بجٹ کے خلاف نعرے بازی شروع کر دی۔ انڈیا الائنس کا الزام ہے کہ مرکزی حکومت نے بجٹ میں اپوزیشن کی حکومت والی ریاستوں کے ساتھ امتیازی سلوک کیا ہے۔ کانگریس کے جنرل سکریٹری و رکن پارلیمنٹ کے سی وینو گوپال نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر 27 جولائی کو نیتی آیوگ کی میٹنگ میں کانگریس کے وزرائے اعلیٰ کی شرکت نہ کرنے سے متعلق معلومات دی ہے۔ 23 جولائی کو کی گئی پوسٹ میں وینو گوپال نے کہا ہے کہ آج پیش کیا گیا مرکزی بجٹ انتہائی امتیازی اور خطرناک تھا۔ یہ مکمل طور پر ان وفاقی اصولوں اور انصاف کے خلاف ہے جن کی پیروی مرکزی حکومت کو کرنی چاہیے۔ انہوں نے کہا کہ اس امتیازی رویے کے خلاف احتجاجاً کانگریس کے وزرائے اعلیٰ نیتی آیوگ کی 27 جولائی کو ہونے والی میٹنگ کا بائیکاٹ کریں گے۔ انہوں نے مزید کہا ہے کہ اس حکومت کا رویہ مکمل طور پر آئینی اصولوں کے منافی ہے۔ ہم اس میٹنگ میں حصہ نہیں لیں گے جو صرف اس حکومت کے اصل امتیازی رنگوں کو چھپانے کے لئے بلائی گئی ہے۔