نئی دہلی 8جون: کانگریس لیڈر اور سابق مرکزی وزیر پی چدمبرم نے کہا ہے کہ ایسے وقت میں جب نریندر مودی مخلوط حکومت بنانے کے پابند ہیں، وقت ہی بتائے گا کہ وہ ایک مستحکم حکومت چلا سکیں گے یا نہیں۔ مودی ہمیشہ ’یک شخصی حکومت‘ والے رہے ہیں، چاہے وہ 12 سال تک گجرات کے وزیر اعلیٰ رہے یا 10 سال تک ملک کے وزیر اعظم رہے۔ وہ تمل ناڈو کانگریس کے ریاستی دفتر ستیہ مورتی بھون میں میڈیا کے نمائندوں سے بات کر رہے تھے۔ صحافیوں کے ذریعے مودی حکومت کی تیسری میعاد کے بارے میں پوچھے جانے پر پی چدمبرم نے کہا کہ اب وہ مخلوط حکومت بنانے پر مجبور ہیں۔ وہ جواب دیں کہ یہ حکومت مستحکم ہوگی یا نہیں، ورنہ وقت ہی بتائے گا۔ میں یا آپ کچھ بھی نہیں کہہ سکتے۔ کانگریس کے لیڈر نے کہا کہ انتخابی اتحاد بنانا آسان نہیں ہے کیونکہ بہت سی علاقائی پارٹیوں کا اپنا علاحدہ نظریہ اور تاریخ ہے۔ انہوں نے کہا کہ تمام علاقائی پارٹیوں کو متحد کرنا اور اتحاد بنانا آسان نہیں ہے۔ اتحاد چلانا بہت مشکل کام ہے۔ کانگریس کو اس کا تجربہ ہے۔ کل مودی کو بھی اس کا تجربہ ہونے لگے گا۔ دیکھتے ہیں وہ اسے کیسے سنبھالتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ متعلقہ ریاستوں میں موجودہ حالات کی بنیاد پر اتحاد بنایا جا سکتا ہے۔ مثال کے طور پر آندھرا پردیش میں کانگریس کس کے ساتھ اتحاد کرے گی؟ ” کیا وہ وائی ایس آر سی پی یا ٹی ڈی پی کے ساتھ اتحاد کرے گی، جو اس کے لیے تیار نہیں ہیں؟ اس بات کو مسترد کرتے ہوئے کہ لوک سبھا انتخابات میں کانگریس کو شکست ہوئی ہے، پی چدمبرم نے کہا کہ مینڈیٹ سے پتہ چلتا ہے کہ ان کی پارٹی نے ’اخلاقی فتح‘ حاصل کی ہے جبکہ مودی کی بی جے پی کو ’اخلاقی شکست‘ کا سامنا کرنا پڑا ہے۔ انہوں نے کہا کہ اگر ہم اپنی جیت کا جشن منائیں تو مودی کو حسد یا دکھ کیوں ہونا چاہئے؟
پی چدمبرم نے انتخابی لڑائی کا موازنہ اولمپک مقابلے سے کرتے ہوئے کہا کہ ہم نے گولڈ میڈل جیتنے کا ہدف رکھا تھا، لیکن صرف چاندی کا تمغہ ہی ملا۔ یہ آخری مرحلہ نہیں ہے۔ ہم اسے اب بھی جیت سمجھتے ہیں۔ آپ کیوں کہتے ہیں کہ ہم ہار گئے؟ ہم خوش ہیں۔ ہم مزید بہتر کر سکتے تھے۔