نئی دہلی 7جنوری:جیٹ ایئرویز کے بانی نریش گوئل ہفتہ کو ممبئی کی خصوصی عدالت میں پیشی کے دوران جذباتی ہو گئے۔ ہاتھ جوڑ کر، گوئل نے عدالت کو بتایا کہ انہوں نے ” زندگی کی ہر امید کھو دی ہے” اور وہ “اپنی موجودہ حالت میں جینے کے بجائے جیل میں مرنا پسند کریں گے”۔ واضح رہے کہ نریش گوئل 538 کروڑ روپے کے کینرا بینک فراڈ کیس میں ملزم ہیں۔ عدالتی ریکارڈ کے مطابق، ‘ستر سالہ نریش گوئل کی آنکھوں میں آنسو تھے۔ انہوں نے عدالت کو بتایا کہ وہ اپنی بیوی انیتا کو بہت یاد کرتے ہیں، جو کینسر کے ایڈوانس ا سٹیج میں ہیں۔ ای ڈی (انفورسمنٹ ڈائریکٹوریٹ) نے گزشتہ سال یکم ستمبر کو ایک مبینہ بینک فراڈ کیس میں گوئل کو گرفتار کیا تھا۔ وہ فی الحال ممبئی کی آرتھر روڈ جیل میں عدالتی حراست میں ہیں۔ گوئل نے خصوصی جج ایم جی دیشپانڈے کے سامنے ضمانت کی عرضی داخل کی تھی۔ انہیں ہفتے کے روز عدالت میں پیش کیا گیا اور کارروائی کے دوران جیٹ ایئرویز کے بانی نے چند منٹ کے لیے ذاتی سماعت کی درخواست کی جس کی جج نے اجازت دے دی۔ عدالت کے ‘روزنامہ(روزانہ سماعت کا ریکارڈ) کے مطابق ‘نریش گوئل نے ہاتھ جوڑ کر کہا کہ ان کی صحت بہت خراب ہے۔ اس دوران وہ مسلسل کانپتے رہے۔ نیوز پورٹل ’آج تک‘ پر شائع خبر کے مطابق جج نے کہا، ‘میں نے ان کی بات تحمل سے سنی اور جب وہ اپنے خیالات پیش کر رہے تھے تو ان پر توجہ بھی دی۔ میں نے دیکھا کہ اس کا پورا جسم کانپ رہا تھا۔ انہیں کھڑے ہونے کے لیے بھی مدد کی ضرورت ہے۔ اپنے گھٹنوں کی طرف اشارہ کرتے ہوئے، نریش گوئل نے کہا کہ وہ سوجن اور دردناک تھے اور وہ اپنی ٹانگیں موڑنے کے قابل نہیں تھے۔ جیٹ ایئرویز کے بانی نے عدالت کے نوٹس میں لایا کہ انہیں پیشاب کرتے وقت شدید درد ہوتا ہے اور بعض اوقات ناقابل برداشت درد کے ساتھ پیشاب کے ذریعے خون بھی نکلتا ہے۔ انہوں نے عدالت سے کہا، ‘زیادہ تر وقت مجھے مدد نہیں ملتی ہے۔ جیل کے عملے کی بھی مدد کرنے کی اپنی حد ہوتی ہے۔‘