ممبئی 10مارچ:مہاراشٹر میں حکمراں بی جے پی اتحاد میں لوک سبھا سیٹوں کی تقسیم سے متعلق ابھی تک کوئی فیصلہ نہیں ہو پا یا ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ بی جے پی کے ’پریشر میکانزم‘ کی وجہ سے سیٹوں کا معاملہ بری طرح پھنس گیا ہے۔ جب مرکزی وزیر داخلہ امیت شاہ اپنے ممبئی دورے میں شیوسینا (ایکناتھ شندے) اور این سی پی (اجیت پوار) پر سیٹوں کی تقسیم سے متعلق اپنا فارمولہ نہیں تھوپ پائے تو مجبوراً انہیں خالی ہاتھ دہلی لوٹنا پڑا۔ اس کے بعد وزیر اعلیٰ ایکناتھ شندے اور نائب وزیر اعلیٰ اجیت پوار کو دہلی بلایا گیا۔ ان دونوں کے ساتھ کسی نہ کسی فارمولے پر اتفاق کر کے تعطل کو دور کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
کہا جا تا ہے کہ دراصل بی جے پی نے لوک سبھا انتخابات کے پیشِ نظر تین اندرونی سروے کرائے ہیں۔ ان سروے کے نتائج آنے کے بعد بی جے پی مخمصے میں مبتلا ہو گئی ہے۔ کیونکہ سروے میں یہ بات سامنے آئی ہے کہ شندے گروپ کی شیو سینا اور اجیت گروپ کی این سی پی سے زیادہ تر سیٹیں جیتنے کی امید نہیں کی جا سکتی کیونکہ ادھو گروپ کی شیوسینا اور شرد پوار گروپ کی این سی پی کے حق میں کارکنان ہمدردی زیادہ ہے۔ ان نتائج کو پیشِ نظر رکھتے ہوئے بی جے پی لوک سبھا انتخابات میں شندے گروپ اور اجیت پوار گروپ کو زیادہ سیٹیں دینے کے حق میں نہیں ہے۔ بتایا جاتا ہے کہ اپنے ممبئی دورے میں امیت شاہ نے ایکناتھ شندے اور اجیت پوار کو صاف کہہ دیا تھا کہ ’یوتی‘ کو ایسی سیٹوں کی ضرورت ہے جہاں جیت کی 100 فیصد گارنٹی ہو لیکن شندے اور اجیت پوار دونوں کے پاس ایسی سیٹیں نہیں ہیں۔
اس بنیاد پر امت شاہ نے مہاراشٹر کی کل 48 سیٹوں میں سے 35 پر بی جے پی کے امیدوار کھڑے کرنے کا فارمولا دیا تھا، باقی 13 میں سے 10 سیٹیں شندے کی شیو سینا کو اور 3 سیٹیں اجیت پوار کی این سی پی کو دی گئی تھیں۔ لیکن شندے اور اجیت پوار دونوں نے اس فارمولے کو قبول نہیں کیا۔ جب بات نہیں بنی تو امیت شاہ دہلی لوٹ گئے تھے، جس کے بعد شندے اور اجیت پوار کو دہلی بلایا گیا۔ ایک اور بات ہے جس سے بی جے پی پریشان ہے۔ کہا جاتا ہے کہ بی جے پی کے اندرونی سروے میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ بی جے پی کو اپنی موجودہ 12 لوک سبھا سیٹوں پر بھی جھٹکا لگ سکتا ہے، کیونکہ ان سیٹوں کے موجودہ ممبران پارلیمنٹ کی کارکردگی تسلی بخش نہیں ہے۔ اس کے علاوہ ان کا اسٹرائیک ریٹ بھی الجھا ہوا ہے۔ ایسے میں بی جے پی کی جانب سے ان 12 سیٹوں پر موجودہ ممبران پارلیمنٹ کے ٹکٹوں کے کاٹنے جانے کا بھی امکان ہے۔