نئی دہلی: جامعہ ملیہ اسلامیہ اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے قومی صدر نے کہا کہ پوری اردو دنیا میں شاید ہی کوئی ہو جس نے مکتبہ جامعہ کی کتابیں نہ پڑھی ہوں۔ بچوں سے لیکر بڑوں تک کیلئے مکتبہ جامعہ کی کتابیں آج بھی خاصی اہم اور ضروری ہیں۔
اسلام ٹائمز۔ مکتبہ جامعہ محض تجارتی ادارہ نہیں ہے بلکہ یہ اردو والوں کی پہچان اور شناخت ہے۔ اس نے کئی نسلوں کے ذہنوں کی تربیت کی ہے اور جامعہ ملیہ اسلامیہ کے تعارف میں اس کا نہایت روشن کردار ہے۔ ممکن ہے نئے جامعہ والوں کو یہ بات نہ معلوم ہو مگر ایک زمانے تک مکتبہ کے بغیر جامعہ ملیہ اسلامیہ ادھورا تصور کیا جاتا تھا۔ ان خیالات کا ظہار اردو ڈیولپمنٹ آرگنائزیشن کے قومی صدر ڈاکٹر سید احمد خان نے کیا۔ انہوں نے کہا کہ جامعہ ملیہ اسلامیہ کے ارباب مجاز خصوصاً وائس چانسلر کو فوراً اس معاملہ پر توجہ دے کر حل کرنا چاہیئے۔ ڈاکٹر سید احمد خان نے کہا کہ ماضی میں جناب نجیب جنگ (سابق وائس چانسلر جامعہ ملیہ اسلامیہ) اور پروفیسر خالد محمود کی کوششوں سے مکتبہ جامعہ کو ایک نئی زندگی ملی تھی۔ موجودہ وائس چانسلر کو بھی سابق وائس چانسلر کی طرح ہی اسٹیشنری اور بعض دیگر چیزیں مکتبہ جامعہ کے توسط سے جامعہ والوں کو خریدنے کا سرکلر جاری کرنا چاہیئے۔
ڈاکٹر سید احمد خان نے کہا کہ پوری اردو دنیا میں شاید ہی کوئی ہو جس نے مکتبہ جامعہ کی کتابیں نہ پڑھی ہوں۔ بچوں سے لے کر بڑوں تک کے لئے مکتبہ جامعہ کی کتابیں آج بھی خاصی اہم اور ضروری ہیں۔ جاری بیان میں جامعہ ملیہ اسلامیہ کے کارگزار وائس چانسلر سے اپیل کی ہے کہ وہ مکتبہ جامعہ کو بچانے اور اسے بحال کرنے کی ہر ممکن کوشش کریں۔ اس موقع پر ڈاکٹر سید احمد خان نے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے قدیم طلباء سے بھی اپیل کی ہے کہ وہ اپنی مادر علمی کے ذمہ داروں پر مکتبہ جامعہ لمیٹڈ کو بچانے کے لئے دباؤ ڈالیں۔ اس موقع پر انہوں نے کنور دانش علی، جاوید علی خان، کمال اختر، فرحت عثمانی، عمیق جامعی، عارفہ خانم شروانی، بدر الدین قریشی، عبدالماجد نظامی، ڈاکٹر عمیر منظر اور پوری دنیا میں پھیلے ہوئے جامعہ ملیہ اسلامیہ کے المنائی سے بھی گزارش ہے کہ وہ آگے بڑھ کر اردو کے ایک ادارہ کو بچائیں۔