نئی دہلی17اگست: کولکاتا میں خاتون ڈاکٹر کی عصمت دری و قتل کیس کے خلاف مظاہرہ کر رہے ڈاکٹروں کا ایک مطالبہ مرکزی حکومت نے قبول کر لیا ہے۔ حکومت نے کہا ہے کہ وہ سنٹرل پروٹیکشن ایکٹ کے لیے کمیٹی بنائےگی۔ مرکزی وزارت صحت نے ڈاکٹروں کو سیکورٹی یقینی بنانے کے لیے ہر ممکن کوشش کرنے کی یقین دہانی کرائی ہے۔ اس کے ساتھ ہی حکومت نے سبھی مظاہرین ڈاکٹروں سے ڈیوٹی پر لوٹنے کی اپیل بھی کی ہے۔ حکومت کی اپیل پر ڈاکٹروں کی تنظیم ’فورڈا‘ نے کہا کہ نمائندوں سے بات کرنے کے بعد وہ کوئی فیصلہ لیں گے۔ قابل ذکر ہے کہ کولکاتا ڈاکٹر عصمت دری و قتل کیس معاملہ پر فیڈریشن آف ریزیڈنٹ ڈاکٹرس ایسو سی ایشن (فورڈا)، انڈین میڈیکل ایسو سی ایشن (آئی ایم اے) اور دہلی کے سرکاری میڈیکل کالجوں و اسپتالوں کے ریزیڈنٹ ڈاکٹرس ایسو سی ایشن کے نمائندوں نے نئی دہلی میں مرکزی وزارت برائے صحت و خاندانی فلاح کے افسروں سے ملاقات کر اپنے مطالبات ان کے سامنے رکھے تھے۔ واضح رہے کہ کولکاتا کے آر جی کر اسپتال میں پیش آئے بہیمانہ واقعہ نے پورے ملک میں ہنگامہ برپا کر دیا ہے۔ اس واقعہ کے بعد کئی ریاستوں میں سڑکوں پر احتجاجی مظاہرہ دیکھنے کو ملا ہے۔ لوگوں میں زبردست غم و غصہ ہے اور متاثرہ کنبہ کو انصاف دلانے کی جدوجہد جاری ہے۔ ملک بھر کے ڈاکٹرس ہڑتال پر ہیں جس کی وجہ سے طبی خدمات درہم برہم ہے۔ 9 اگست کے بعد سے ہی اس خوفناک حادثہ کے خلاف الگ الگ ریاستوں میں احتجاجی مظاہرے ہو رہے ہیں۔ سرکاری اور پرائیویٹ اسپتالوں میں پی ڈی خدمات ٹھپ پڑی ہوئی ہیں۔