نئی دہلی یکم مارچ:عآپ رکن اسمبلی امانت اللہ خان کی مشکلات کم ہوتی ہوئی نظر نہیں آ رہی ہیں۔ حال ہی میں وقف بورڈ میں بھرتی سے جڑے منی لانڈرنگ کے معاملے میں امانت اللہ خان نے دہلی ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا۔ دراصل ای ڈی نے سمن جاری کیا تھا جس کے بعد امانت اللہ خان نے اسے خارج کرانے کے لیے ہائی کورٹ کا رخ کیا تھا۔ ان کو دہلی ہائی کورٹ نے جھٹکا دیتے ہوئے فیصلہ ای ڈی کے حق میں سنا دیا۔ اب تازہ ترین خبروں کے مطابق دہلی کی راؤز ایونیو کورٹ نے ان کی پیشگی ضمانت کی عرضی بھی خارج کر دی ہے۔ دراصل جب دہلی ہائی کورٹ نے ای ڈی کے ذریعہ جاری کیے گئے سمن پر امانت اللہ خان کو راحت دینے سے انکار کر دیا تو اس کے بعد عآپ رکن اسمبلی نے راؤز ایونیو کورٹ میں پیشگی ضمانت عرضی داخل کی تھی۔ اس عرضی پر آج سماعت ہوئی، لیکن اس عرضی سے بھی عآپ رکن اسمبلی کو کوئی راحت نہیں ملی۔ ای ڈی نے کورٹ میں کہا کہ ضمانت ملنے کے بعد رکن اسمبلی جانچ میں تعاون نہیں کریں گے۔ اس دلیل کو پیش نظر رکھتے ہوئے عدالت نے امانت اللہ خان کی ضمانت عرضی خارج کر دی۔ بتایا جا رہا ہے کہ امانت اللہ خان کو اپنی گرفتاری کی فکر پریشان کر رہی ہے۔ گرفتاری کا اندیشہ ظاہر کرتے ہوئے انھوں نے عدالت سے پیشگی ضمانت کا مطالبہ کیا تھا۔ آج اس معاملے پر راؤز ایونیو کورٹ نے کہا کہ اگر عدالت نے ضمانت دے دی تو امانت اللہ کی طرف سے جانچ میں تعاون نہیں کرنے کا اندیشہ ہے۔ اس لیے ان کی پیشگی ضمانت کی عرضی خارج کی جاتی ہے۔ واضح رہے کہ دہلی وقف بورڈ میں چیئرمین رہتے ہوئے امانت اللہ خان پر کئی غیر قانونی بھرتی اور بورڈ کی ملکیتوں کو غلط طریقے سے لیز پر دینے کا الزام ہے۔ اس کے ساتھ ہی عآپ رکن اسمبلی پر دہلی وقف بورڈ کے چیئرمین کی شکل میں کام کرتے ہوئے کئی پیمانوں اور سرکاری گائیڈلائنس کی خلاف ورزی کا بھی الزام ہے۔ بتایا جا رہا ہے کہ اصولوں کی خلاف ورزی کرتے ہوئے امانت اللہ خان نے 32 لوگوں کی ناجائز طریقے سے تقرری کی تھی۔