بھوپال۔2 فروری : انتخابی رتھ پر سوار بی جے پی نے ایک بار پھر زور پکڑنے کی جدوجہد شروع کردی ہے۔ بتا دیںکہ گوالیار میں سابق وزیر اعلیٰ اور سینئر لیڈر شیوراج سنگھ نے اس بار تمام 29 سیٹیں جیتنے کا بڑا دعویٰ کیا ہے۔ ایسے میں کانگریس نے میدان جمانے کی تیاری شروع کردی ہے۔ کئی کانگریسی اپنے دعوے بھی پیش کر چکے ہیں۔ ذرائع کی مانیں تو پارٹی بھی چاہتی ہے کہ امیدواروں کو پورا موقع دیا جائے۔ یہی وجہ ہے کہ اسمبلی انتخابات 2023 کے لیے بی جے پی کی پالیسی پر عمل کرتے ہوئے کانگریس نے پہلے ہی اندرونی طور پر امیدواروں کی فہرست کو حتمی شکل دینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ ایسے میں دعویدار وں نے بھی دعوےداری کا اعلان کھل کر کردیا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ سینئر لیڈر اور کانگریس کے ریاستی سکریٹری منور کوثر اب انتخابی میدان میں سرگرم نظر آرہے ہیں۔بتا دیںکہ گزشتہ کئی انتخابی سیزن میں اپنی ذمہ داری کی وجہ سے منور کوثر سینئر لیڈروں کی پہلی پسند رہے ہیں اور ان کا دعویٰ مضبوط سمجھا جارہا ہے۔ اب جب کہ منور کوثر نے عوامی رابطوں اور ذاتی رابطے کے ذریعے اپنے لیے عوامی حمایت متحرک ہونے کی مہم شروع کر دی ہے اور ان کے حق میں ماحول بھی نظر آ رہا ہے۔ صاف ستھری امیج اور نرم رویے کے حامل منور کوثر سینئر رہنماؤں کے پسندیدہ بتائے جاتے ہیں جب کہ وہ خود سیاسی تجربہ کار سمجھے جاتے ہیں۔ یہ بھی کہا جا رہا ہے کہ اگر کانگریس راجدھانی بھوپال سے کسی اقلیتی رہنما کو میدان میں اتارتی ہے تو اس کے لیے سب سے زیادہ مقبول شخص منور کوثر ہو سکتے ہیں۔بتا دےں کہ منور کوثر معاشرے کے تمام طبقات کے پسندیدہ رہنما کے طور پر جانے جاتے ہیں۔ ایسے میں اگر انہیں ذمہ داری دی جائے تو وہ اسے انجام تک لے جاسکتے ہیں۔ ذرائع کی مانیں تو پارٹی میں اقلیتی لیڈر کے امیدوار کے لیے اٹھنے والے مطالبے کے پیش نظر انہیں میدان میں اتارا جا سکتا ہے۔