کولکاتا14ستمبر: کولکاتا کے آر جی کر اسپتال میں ٹرینی ڈاکٹر کے ساتھ ریپ اور اس کے بعد قتل کے واقعے نے شہر میں شدید احتجاج کا سلسلہ جاری ہے۔ اس واقعے کے بعد سے تمام جونیئر ڈاکٹروں نے مظاہرہ شروع کر دیا تھا، جو اب تک جاری ہے اور ریاستی حکومت کے لیے ایک بڑا چیلنج بن چکا ہے۔ مغربی بنگال کی وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی ہفتہ کے روز مظاہرہ کرنے والے ڈاکٹروں سے ملاقات کے لیے پہنچیں۔ اس موقع پر انہوں نے کہا کہ ان کی حکومت مظاہرین کے ساتھ ہے اور اس واقعے میں جو بھی مجرم ہوگا، اس کے خلاف سخت کارروائی کی جائے گی۔ انہوں نے مزید کہا کہ وہ سی بی آئی سے درخواست کرتی ہیں کہ اس معاملے میں 3 ماہ کے اندر انصاف کیا جائے۔ ممتا بنرجی نے کہا، ’’میں آپ لوگوں کی فکر کرتی ہوں، مجھے اپنے عہدے کی کوئی فکر نہیں ہے۔‘‘ انہوں نے اس بات کا یقین دلایا کہ اس کیس میں مجرموں کو سخت سزا دی جائے گی اور انہیں آزاد نہیں چھوڑا جائے گا۔ انہوں نے مظاہرین سے درخواست کی کہ وہ اپنے کام پر واپس لوٹ آئیں۔ وزیر اعلیٰ ممتا بنرجی نے کچھ دن پہلے بھی مظاہرہ کرنے والے ڈاکٹروں سے ملاقات کی کوشش کی تھی اور ایک اجلاس بھی بلایا تھا، مگر کوئی بھی ڈاکٹر اس اجلاس میں شرکت کے لیے نہیں پہنچا۔ اس دوران، ممتا بنرجی نے جذباتی انداز میں کہا کہ اگر ڈاکٹروں کو ان کی حکومت پر بھروسہ نہیں ہے تو وہ اپنے عہدے سے استعفیٰ دینے کو تیار ہیں! انہوں نے مزید کہا، ’’میں نے ڈاکٹروں سے بات کرنے کی بھرپور کوشش کی، 3 دن تک ان کا انتظار کیا لیکن کوئی بھی نہیں آیا۔‘‘ ممتا بنرجی نے کہا کہ ان کی حکومت نے پہلے اجلاس کی لائیو ٹیلکاسٹ کی اجازت دی تھی لیکن اب معاملہ سپریم کورٹ اور سی بی آئی کے پاس ہے، اس لیے مزید اجازت نہیں دی جا سکتی۔ ڈاکٹروں نے کہا تھا کہ اگر اجلاس کا لائیو ٹیلکاسٹ نہیں کیا گیا، تو وہ اجلاس میں شامل نہیں ہوں گے۔