سری نگر23اپریل: وزیر اعظم نریندر مودی کے ذریعہ گزشتہ دنوں راجستھان کے بانسواڑہ میں مسلمانوں سے متعلق دیے گئے متنازعہ بیان پر اپوزیشن لیڈران کا حملہ مزید تیز ہو گیا ہے۔ اپنے بیان میں پی ایم مودی نے کہا تھا کہ ’’ان کی نظر آپ کے منگل سوتر پر بھی ہے…۔‘‘ اس بیان پر جموں و کشمیر کے سابق وزیر اعلیٰ اور نیشنل کانفرنس چیف فاروق عبداللہ نے آج سخت رد عمل ظاہر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ایسا وقت کبھی نہیں آئے گا جب ایک مسلمان کسی ماں-بہن کا منگل سوتر چھینے۔ یہ بیان فاروق عبداللہ نے سری نگر میں دیا ہے۔ انھوں نے پی ایم مودی کے بیان پر ناراضگی ظاہر کرتے ہوئے کہا کہ ’’اسلام مذہب میں لکھا ہے کہ جس طرح اپنے مذہب کی عزت کی جاتی ہے، ویسے ہی دوسرے مذاہب کی بھی عزت کرو۔ ایسا وقت کبھی نہیں آئے گا جب ایک مسلم کسی ماں-بہن کا منگل سوتر چھینے۔ کوئی ایسا سوچتا بھی ہے تو وہ مسلمان نہیں ہے، وہ کبھی اسلام کو نہیں سمجھتا ہے۔‘‘ فاروق عبداللہ کا کہنا ہے کہ ان کی نظر میں ایک شخص کا قتل پوری انسانیت کا قتل ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’’میں بھی مسلمان ہوں۔ میرے اسلام نے یہ نہیں سکھایا کہ دوسروں سے نفرت کرو۔ میں اتنا ہی ہندوؤں سے محبت کرتا ہوں جتنا سِکھ اور مسلمان سے۔ اسی سے ہندوستان ترقی کرے گا۔‘‘ جب فاروق عبداللہ سے یہ سوال کیا گیا کہ کیا وہ ’ایک ملک، ایک انتخاب‘ چاہتے ہیں؟ تو انھوں نے جواب دیا کہ ’’یہ کیسے ممکن ہو سکتا ہے جب ملک میں 28 ریاستیں ہیں۔‘‘ فاروق عبداللہ نے جموں و کشمیر کے اسمبلی انتخاب سے متعلق کہا کہ ہمیں یہ بھی پتہ نہیں کہ اسمبلی انتخاب ہوں گے یا نہیں، یا پھر کب ہوں گے۔ سپریم کورٹ نے ان سے کہہ تو دیا ہے، لیکن کیا پتہ اگر یہ (لوک سبھا انتخاب) جیت جائیں گے تو یہ معاملہ سپریم کورٹ میں ہی دبا دیں۔