نئی دہلی25جنوری: سپریم کورٹ نے مختار انصاری کے بیٹے عمر انصاری کو بڑی راحت دیتے ہوئے ان کی گرفتاری پر روک لگا دی ہے۔ ان پر مارچ 2022 میں اتر پردیش اسمبلی انتخاب کے دوران انتخابی ضابطۂ اخلاق کی مبینہ خلاف ورزی کا معاملہ درج کیا گیا تھا۔ عدالت نے ان کی گرفتاری پر روک لگاتے ہوئے اتر پردیش حکومت کو نوٹس بھی جاری کیا ہے۔ سپریم کورٹ میں اس مقدمے کی سماعت جسٹس رشی کیش رائے اور جسٹس پی کے مشرا کی بنچ کے سامنے ہوئی۔ عمر انصاری نے سپریم کورٹ میں الہ آباد ہائی کورٹ کے اس فیصلے کو چیلنج کیا تھا جس میں ہائی کورٹ نے گزشتہ سال دسمبر میں عمر انصاری کی عبوری ضمانت کی درخواست خارج کر دی تھی۔ اپنے فیصلے میں ہائی کورٹ نے کہا تھا کہ اس وقت کے حالات کا جائزہ لیتے ہوئے ایسا محسوس ہوتا ہے کہ جرم ہوا تھا۔ عمر انصاری کی جانب سے سپریم کورٹ میں سینئر وکیل کپل سبل پیش ہوئے تھے، جن کے دلائل سننے کے بعد سپریم کورٹ نے مختار انصاری کے بیٹے عمر کی گرفتاری پر روک لگاتے ہوئے یوپی حکومت کو نوٹس جاری کر دیا۔ واضح رہے کہ مارچ 2022 میں پولیس نے مختار انصاری کے دونوں بیٹوں عباس انصاری اور عمر انصاری سمیت دیگر 150 نامعلوم لوگوں کے خلاف مئو ضلع کوتوالی پولیس اسٹیشن میں ایف آئی آر درج کی تھی۔ ان پر الزام ہے کہ 3 مارچ 2022 کو عباس انصاری، عمر انصاری اور منصور احمد انصاری نے پہاڑ پورہ گراؤنڈ پر ایک عوامی جلسے سے خطاب کرتے ہوئے مقامی انتظامیہ سے حساب برابر کرنے کی بات کہی تھی۔ اس خطاب کو انتخابی ضابطۂ اخلاق کی خلاف ورزی قرار دیتے ہوئے ان کے خلاف مقدمہ درج کیا گیا تھا۔