نئی دہلی9اپریل: سپریم کورٹ نے مختار انصاری کے بیٹے عباس انصاری کو والد کی قبر پر فاتحہ پڑھنے کے لیے جیل سے باہر آنے کی اجازت دے دی ہے۔ خیال رہے کہ مختار انصاری کا انتقال 28 مارچ کو دل کا دورہ پڑنے سے ہوا تھا اور جیل میں قید ان کے بیٹے عباس انصاری آخری رسومات میں شامل نہیں ہو سکے تھے۔ انہوں نے 10 اپریل کو ہونے والی فاتحہ خوانی میں شرکت کے لیے سپریم کورٹ سے رجوع کیا تھا۔ عباس انصاری کی درخواست پر سماعت کرتے ہوئے سپریم کورٹ نے یوپی حکومت سے جواب طلب کیا تھا۔ جیل میں بند عباس انساری نے عدالت میں عرضی داخل کر اپنے والد کی آخری رسومات میں حصہ لینے کی اجازت مانگی تھی، لیکن وقت پر یہ عرضی فہرست بند نہیں ہو سکی اور عباس اپنے والد کا آخری دیدار تک نہیں کر پائے۔ رپورٹ کے مطابق عباس انصاری منگل (9 اپریل 2024) کو شام 5 بجے سے پہلے سڑک کے ذریعے کاس گنج سے غازی پور بھیجا جائے گا، جبکہ بدھ (10 اپریل، 2024) کو فاتحہ پڑھنے کے بعد انہیں غازی پور جیل میں رکھا جائے گا۔ عباس انصاری کو 11 اور 12 اپریل 2024 کو جیل میں ان کے اہل خانہ سے ملنے کی اجازت دی جائے گی اور 13 اپریل کو کاس گنج جیل واپس لایا جائے گا۔
سپریم کورٹ کے حکم کے مطابق اگر 11 یا 12 تاریخ کو کوئی مذہبی رسم ہوتی ہے تو عباس انصاری اس میں بھی شرکت کر سکیں گے، جس کے لیے انہیں غازی پور جیل سے باہر آنے کی اجازت ہوگی۔ تاہم اس دوران عباس انصاری میڈیا میں کوئی بیان نہیں سکیں گے۔