نئی دہلی 29مارچ:باندہ میڈیکل کالج میں ڈاکٹروں کے ایک گروپ کے ذریعہ پوسٹ مارٹم کیے جانے کے بعد مختار انصاری کی لاش کو غازی پور ضلع کے محمد آباد یوسف پور واقع ان کی آبائی رہائش لے جایا جا رہا ہے۔ اس درمیان محمد آباد یوسف پور میں دکانیں اور بازار بند ہیں اور لوگ مختار انصاری کے جسد خاکی کا انتظار کر رہے ہیں۔ باندہ کے رانی دُرگاوی میڈیکل کالج سے پوسٹ مارٹم کے بعد سخت سیکورٹی کے درمیان مختار انصاری کی لاش لے کر 26 گاڑیوں کا قافلہ شام تقریباً 5 بجے غازی پور کے لیے روانہ ہوا۔ اس قافلے میں موجود مختار کے وکیل نسیم حیدر نے بتایا کہ ان کا جسد خاکی چھوٹے بیٹے عمر انصاری، بہو نکہت انصاری اور دو چچازاد بھائیوں کے سپرد کیا گیا۔ جسد خاکی کے ساتھ ایمبولنس میں عمر انصاری، نکہت انصاری اور دونوں چچازاد بھائی بیٹھے ہوئے ہیں۔ سیکورٹی کو توجہ میں رکھتے ہوئے پولیس افسران کی 24 گاڑیاں قافلے میں شامل کی گئی ہیں، جبکہ دو گاڑیاں انصاری کنبہ کی ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ باندہ سے محمد آباد (غازی پور) کی دوری تقریباً 400 کلومیٹر ہے اور لاش فتح پور، کوشامبی، پریاگ راج، بھدوہی اور وارانسی وغیرہ ضلع سے گزرتے ہوئے اپنے گھر پہنچے گا۔ مختار انصاری کی لاش دیر رات محمد آباد پہنچنے کا امکان ہے، اس لیے تدفین کا عمل کل یعنی 30 مارچ کو ہی انجام پائے گا۔ مختار انصاری کے جسد خاکی کی تدفین کے لیے کالی باغ واقع خاندانی قبرستان میں گڈھا کھودا گیا ہے۔ آخری رسومات کے لیے جسد خاکی کو قبرستان کس وقت لایا جائے گا، اس سلسلے میں فی الحال کچھ بھی طے نہیں کیا گیا ہے۔ خاندانی ذرائع کا کہنا ہے کہ کالی باغ قبرستان میں ہی مختار انصاری کے والدین کی بھی قبریں ہیں۔ اس درمیان اتر پردیش کے کئی اضلاع میں اب بھی دفعہ 144 نافذ ہے۔ پوری ریاست میں پولیس الرٹ ہے اور انصاری فیملی کی رہائش سے لے کر قبرستان تک تو کثیر تعداد میں پولیس کو تعینات کیا گیا ہے۔ راستہ میں جگہ جگہ بریکر بھی لگائے گئے ہیں۔ مقامی پولیس افسر اَتر سنگھ اور محمد آباد کوتوالی کے انچارج انسپکٹر پون کمار اپادھیائے نے بتایا کہ تدفین کے لیے قبر تیار کیا گیا ہے اور گھر والے بتا رہے ہیں کہ لاش لائے جانے کے بعد ہی دفن کرنے کا وقت