پٹنہ 8دسمبر:کشن گنج کے لہرا چوک میدان میں اتوار (8 دسمبر) کو جمعیۃ کی جانب سے اجلاس عام کانفرنس کا انعقاد کیا گیا۔ اس موقع پر جمعیۃ سے وابستہ بہار اور بنگال کے الگ الگ اضلاع سے لاکھوں لوگوں نے اس کانفرنس میں شرکت کی۔ اجلاس میں سنبھل میں ہوئے تشدد اور وقف ترمیمی بل پر علمائے کرام نے برہمی کا اظہار کیا۔ ساتھ ہی علماء کرام نے مرکزی حکومت سے ایسے معاملات پر فوری طور پر روک لگانے کا مطالبہ بھی کیا۔ کانفرنس میں جمعیۃ علماء ہند کے صدر محمود مدنی نے بھی شرکت کی۔ اس موقع پر انہوں نے کانفرنس میں شامل لوگوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ’’ہندوؤں پر ہو رہے حملے بند ہونے چاہئیں۔ بنگلہ دیش میں جو واقعات پیش آ رہے ہیں وہ قابل مذمت ہیں۔‘‘ محمود مدنی نے یہ بھی کہا کہ یہ عمل اسلام کے خلاف ہے مذہب اسلام اس طرح کی تعلیم نہیں دیتا ہے۔‘‘
محمود مدنی نے اپنی بات کو جاری رکھتے ہوئے آگے کہا کہ وہ بنگلہ دیش ہی نہیں بلکہ تمام ممالک سے اپیل کریں گے کہ وہ اپنے یہاں رہنے والی اقلیتوں کو تحفظ فراہم کریں اور ان کی عزت کریں۔ ساتھ ہی انہوں نے کہا کہ سیاسئ فائدوں کے لیے ملک کی ہم آہنگی کو بگاڑنے کی ہر ممکن کوشش کی جا رہی ہے ایسا نہیں ہونا چاہیے۔ محمود مدنی نے وقف قانون کے حوالے سے کہا کہ وقف قانون بنا کر حکومت مسلمانوں کی جائیداد ضبط کرنا چاہتی ہے۔ حکومت کی اس کوشش کو کسی بھی صورت میں کامیاب نہیں ہونے دیا جائے گا۔ قابل ذکر ہے کہ اس کانفرنس میں سیاسی لیڈران نے بھی اچھی تعداد میں شرکت کی۔ کانفرنس میں کانگریس کے رکن پارلیمنٹ ڈاکٹر جاوید آزاد، رکن اسمبلی انظار نعیمی، رکن اسمبلی سعود عالم اور اظہار اصفی سمیت کئی ایک سیاسی لیڈران موجود رہے۔ سیاسی لیڈران کے ساتھ ساتھ کافی تعداد میں عام لوگوں نے بھی شرکت کی۔ کانفرنس میں شامل کئی سیاسی لیڈران نے مرکزی حکومت کی کئی پالیسیوں پر سخت تنقید بھی کی۔