بھوپال:29 مارچ:مارہ رمضان میں والدین اورگھرکے دیگرافراد کودیکھ کر بچوں میں نماز پڑھنے اورروزہ رکھنے کی للک جاگ جاتی ہے۔ جبکہ سحری وافطار کا ماحول بھی انہیں روزہ رکھنے کے لئے ترغیب دیتا ہے۔ اسلامی روایات کے مطابق سات سال سے زیادہ عمر کے بچوں کے لئے مذہبی شرائط نافذ ہوجاتی ہے۔ اس لحاظ سے انہیں اسلام کے پانچ اہم ارکان، توحید، نماز،روزہ ، حج اورزکوۃ کی تعمیل کرنا لازمی ہوجاتا ہے۔ سالانہ امتحانات سے فارغ ہوکر بچے ان دنوں اپنے گھروں میں رمضان کے عبادت والے ماحول میں اپناوقت گزار رہے ہیں۔ علی الصبح سحری میں جب ان کی آنکھ کھلتی ہے تووہ دیکھتے ہیں کہ گھرکے سارے افراد عبادت میں مشغول ہیں اورادھرسحری کااہتمام بھی ہورہاہے۔ جبکہ ہرشام افطار کےو قت دسترخوان پر بھی ان بچوں کی دھماچوکڑی لگی رہتی ہے۔ ابراہیم ،عمران ہوں، یافاطمہ ،جنید،افطار کے وقت اس نظارے کواپنی آنکھوں میں سماتے ہیں۔ عباد ظفربھی اپنی امی ایمن کاہاتھ بٹاتے ہوئے افطار کادسترخوان سجانے میں مددکرتے نظرآتے ہیں۔ عمرفاروق کاہرروز کاعالم یہ ہوتا ہے کہ وہ دیرشام خود کوروزہ دار اعلان کرافطار کاوقت ہونے پراپنی پسندیدہ اشیاء کوکھانے سے گریز کرتے ہیں۔ علیزہ اپنی ننھی اورتتلاتی زبان سے دعاؤں کودہراتی ہے۔ جبکہ رضیہ کوہرشام افطارکادسترخوان سجانے میں اماں کی مددکرنا اورپڑوسیوں کے گھرافطاری پہنچانا بہت پسند ہے۔ ہنرثانی اپنی عمرکے حساب سے بہت چھوٹے ہیں لیکن ضد کرکے اپنا پہلا روزہ رکھا۔ ماں تعبیر اورابومحسن اپنی بٹیا کی اس پہلی شرعی ادائیگی پر نہال ہوئے جارہے ہیں۔ انہوں نے کالونی کے بچوں ،آس پاس کے لوگوں اور رشتہ داروں کودعوت دیکرروزہ افطار کااہتمام کیا کہ ان کی بیٹی ثانی نے بھی اس سال روزہ رکھا ہے۔ منھاضیاء بھی کئی دنوں سے روزہ رکھنے کی ضد کررہی تھیں، آدھے دن تک کھانا نہیں کھانا، سارے دن پانی پئے بغیر رہ کر گزاردینا اوراس کے بعد بھی خود کو چست اورفٹ دکھانے کی کوشش میں جٹے رہنا، ان تجربات سے ضیاء نے اپنے گھروالوں کو راضی کیا کہ وہ بھی پہلا روزہ رکھیں گی۔ پہلاروزہ رکھنے کی خوشی وہ سارے محلے والوں کو خود جاکر بتاآئیں۔ ماں کادل اپنے چھوٹے اورمعصوم بچوں کی بھوک پیاس دیکھ تڑپ اٹھتا ہے۔ جس کے سبب وہ روزہ رکھنے کی بچوں کی ضد پر انہیں بہلاتی رہتی ہیں۔
بچوں کاروزہ صرف سحری اور افطار کرنے کاہوتا ہے۔ تم صرف دوپہر تک روزہ رکھ کر کچھ کھاپیلو،روزہ ہوجائے گا۔ بچوں کو روزہ رکھنے سے اللہ نے منع کیا ہے۔ تم صرف نیت کرلو اللہ تمہارا روزہ قبول کرلیں گے۔ ایسے درجنوں بہانے مائیں اپنے بچوں کوبتاکر انہیں بہلاتی رہتی ہیں۔ اپنا پہلاروزہ بچوں کے لئے انعام پانے کا دن ہوتا ہے۔ روزہ کی مشقت پوری کرنے کے بعد جب شام کاوقت ہوتا ہے تو ان کے بدن پر نئے کپڑے اورہارپھول ہوتے ہیں۔ فاتحی مسکان کے ساتھ افطار کے پکوان کاتھال لئے یہ گھرگھرپہنچتے ہیں اوراپنے پہلے روزہ کی کامیابی فخر کےساتھ سناتے ہیں۔ مسجدوں میں بھی افطاری پہنچائی جاتی ہے۔ آس پڑوس کے لوگ، گھرکے بزرگ ،رشتہ دار ان ننھے روزہ داروں کی حوصلہ افزائی کرنقد رقم ،تحائف اوردعاؤں سے نوازتے ہیں۔