بھوپال، یکم مارچ (اسٹاف رپورٹر)قوم و ملت کے باشعور اور مخلص رہنماؤں کی کمی کے اس دور میں اہل بھوپال ایک نڈر اور دردمند رہنما سے محروم ہوگئے۔ ڈاکٹر عزیزی قریشی جنہیں مرحوم لکھتے ہوئے شدید رنج و ملال ہورہا ہے۔ طویل بیماری کے بعد آج انہوں نے داعی اجل کو لبیک کہا، ان کے نام کے ساتھ عزیز بھوپال ایسا جڑا کہ وہ حقیقت میں ہر خاص و عام کے عزیز بن گئے تھے۔ اجتماعی ہی نہیں لوگوں کے انفرادی مسائل پر بھی توجہ دینا ان کا شیوہ تھا۔ بھوپال اور اردو زبان سے ان کی محبت و تعلق کسی دلیل و شہادت کی محتاج نہیں تھی۔ ان کی سرگرم و سیاسی زندگی کا آغاز طالب علمی کے زمانہ سے ہوگیا تھا اور کانگریس سے ایسا گہرا تعلق استوار ہوا کہ مثالی بن گیا۔ انہوں نے ممبر اسمبلی، رکن پارلیمنٹ، ریاستی وزیر، مختلف پالیسی ساز کمیٹیوں کے چیئرمین، اردو اکادمی کے چیئرمین اور گورنر کے عہدہ پر فائز رہ کر قومی و ریاستی سیاست پر اپنے گہرے نقش ثبت کئے۔ حکومت کانگریس کی ہو یا بھارتیہ جنتا پارٹی کی ہر جگہ ان کی بات سنی جاتی تھی اور احترام کی نظر سے انہیں دیکھا جاتا تھا۔ عزیز بھوپال عزیز قریشی صاحب کے ساتھ بھوپال کی سیاست کے ایک عہد کا خاتمہ ہوگیا۔
ڈاکٹر عزیز قریشی کے سانحہ ارتحال سے اردو زبان اور بھوپال کا سچا ہمدرد رخصت ہوگیا، ان کا جنازہ رہائش گاہ کوہِ فضا سے عشاء کی نماز سے قبل اٹھایاگیا، صوفیہ مسجد میں نماز عشاء کے بعد قاضی شہر مولانا سید مشتاق علی ندوی کی قیادت میں نماز جنازہ ادا ہوئی جس میں شہر کے مختلف حلقوں کے اصحاب نے بڑی تعداد میں شرکت کی اور تدفین بڑے باغ کے قبرستان میں عمل میں آئی۔ ادارہ ’’ندیم‘‘ محترم ڈاکٹر عزیز قریشی صاحب کے انتقال پرملال پر غمزدہ خاندان بالخصوص بھائی سید مصباح حسین اور ظہیر قریشی صاحبان کی خدمت میں تعزیت کا اظہار کرکے مرحوم کی مغفرت کےلئے دعا گو ہے۔
(باقی خبر صفحہ 3 پر مستقل کالم میں پڑھیں)