بھوپال:28اگست :(پریس ریلیز) بھارت کے لیے اولمپکس میں گولڈ میڈل جیتنے والے،ہاکی کے جادوگر، ہاکی کے مایہ ناز کھلاڑی میجر دھیان چند کسی تعارف کے محتاج نہیںہیں۔بھارت کی ہاکی تاریخ کا ذکر کیا جائے اوراس میں دھیان چند کا ذکر نہ ہوتو اس تاریخ کو نامکمل ہی کہا جائے گا۔29اگست کو ہاکی کے عظیم کھلاڑی میجر دھیان چند کا یوم پیدائش ہے اسی مناسبت سے بھارت میں 29؍اگست کو ’’نیشنل اسپورٹس ڈے‘‘ منایا جاتا ہے۔
ہاکی کے’’جادوگر‘‘ میجر دھیان چند نے1928، 1932 اور 1936 میںبھارت کے لیے اولمپکس میں گولڈ میڈل جیت کر بھارت کا نام پوری دنیا میں روشن کیا۔ انہوں نے 1926 سے 1949 تک اپنے کیریئر میں 570 گول کئے۔ یہ اپنے آپ میں ایک بڑی بات ہے۔ہم ہاکی کے عظیم کھلاڑی میجردھیان چند کی یوم پیدائش پر انہیں سلام کرتے ہیں۔
29اگست کایہ دن ملک کے تمام کھلاڑیوں، ہیروز اور چیمپئنز کے لیے وقف ہے، جو ملک کا سر فخر سے بلند کرنے کے لیے اپنی جی توڑ محنت کرتے ہیںاور پوری لگن سے کام کرتے ہیں۔ آج کا دن کھیلوں کی اہمیت اور کھیلوں کے بارے میں شعور بیدار کرنے کے علاوہ، اس میں نظم و ضبط، استقامت، ٹیم ورک اور بڑے پیمانے پر عوام کو کھیلوں میں حصہ لینے کی ترغیب دینا بھی شامل ہے۔
اس کے علاوہ سپورٹس ڈے منانے کی ایک اور وجہ یہ ہے کہ کھلاڑی اور نوجوان فٹ اور صحت مند رہنے کی اہمیت کو سمجھتے ہیں۔ صرف کھیل ہی نہیں فٹنس اور صحت کو بھی اپنی زندگی کا لازمی حصہ بنانا ہوگا۔ فٹ بال، دوڑ ، کھوکھو، ٹینس، ہاکی، بیڈمنٹن، والی بال، باسکٹ بال، اور تیبل ٹینس کے علاوہ اسکولوں ، کالجوں اور دیگر اداروں میں بہت سی دیگر تفریحی سرگرمیوں کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
وہیں نیشنل اسپورٹس ڈے کے موقع پر ہر سال شاندار کارکردگی کا مظاہرہ کرنے والے کھلاڑیوں کو کھیل کے اعلیٰ ترین اعزاز ’کھیل رتن‘ کے علاوہ ارجن اور دروناچاریہ ایوارڈ بھی فراہم کئے جاتے ہیں۔
آج ہمیں اور ہمارے ملک کے رہنمائوں کو اس بات پر غور و فکر کرنا چاہئے کہ 140کروڑ آبادی والے ملک کا کھیلوں کا معیار بین الاقوامی سطح پر کیا ہے۔ ہمارا کیا مقام ہے۔ہم کتنے میڈل حاصل کرتے ہیں ۔اور نہیں کرتے تو کیوں نہیں کرتے؟ اس کی کیا وجہ ہے ۔یہ تمام باتیں محکمہ کھیل کو سوچنا چاہئے۔
قومی سرکار ہو یا صوبائی سرکاریں،کھیل اور تعلیم کا بجٹ کم کیوں کیا جارہا ہے اور اس میں بھی تعصبانہ رویہ اختیار کیا جارہا ہے۔صوبوں کو جو بجٹ دیا جاتا ہے وہ سرکار اور پارٹی کو دیکھ کر دیا جارہا ہے۔پنجاب و ہریانہ کی کارگردگی کھیلوں میں اچھی رہی ہے لیکن ان کا کھیل بجٹ کم ہے۔ وہیں اتر پردیش، گجرات، مدھیہ پردیش وغیرہ کی کارگردگی انتہائی گھٹیا رہی ہے اور ان کا کھیل بجٹ زیادہ ہے۔
ملک میں اسپورٹس کلچر کے فروغ کے ساتھ ساتھ انفرادی کھیلوں اور دیہی علاقوں پر فوکس کرنے کی ضرورت ہے۔ کھیلوں کی تمام تر سہولیات شہروں میں ہیں تمام کھیل میدان شہروں میں بنائے جارہے ہیں لیکن ایسے کھیل جن کا تعلق دیہی علاقوں سے ہے جیسے کبڈی، کھوکھو، کشتی ، ہاکی اور دیگر طرح کے انفرادی کھیل گائوں اور دیہات میں کوئی Games Facilities یا تو ہیں ہی نہیں یا پھر نہ کے برابر ہیں۔
اس کے لئے ضروری ہے کہ ہماری National Sports Policyاور State Sports Policy صاف اور شفاف ہو اور سب کے لئے یکساں ہو تاکہ اس کا فائدہ غریب بچوں اور دیہی علاقوں میں بھی مل سکے۔نیز حکومت کو تعلیم کے ساتھ ساتھ کھیل بجٹ میں اضافہ کرنا چاہئے۔کلب کلچر کو بڑھاوا دیا جانا چاہئے۔اسکول اور کالج لیول پر لازمی کر دینا چاہئے۔جس سے بھارت میں کھیلوں کی سطح بلند ہوگی۔
یہ بات بھی واضح ہے کہ اگرکوئی کھلاڑی کامیاب ہوجاتا ہے یا میڈل جیتتا ہے تو پھر اس کے ساتھ میں تمام لوگ فوٹو شوٹ کراتے ہیں اور اعزاز اکرام کرتے ہیں۔یہی چیزیں اگر حکومت پہلے کریں اسپورٹس کے لئے فنڈجاری کرے جو نتائج آج دیکھنے کو مل رہے ہیں اس میں کئی گنا اضافہ دیکھنے کو ملے گا۔ خاص کر ایسے کھلاڑیوں کی حوصلہ افزائی کی جائے جو چھوٹے قصبے یا شہروں سے آتے ہیں ان کے لئے اسپورٹس کٹ وغیرہ مفت میں تقسیم کی جانا چاہئے۔آخر میں ایک بار پھر نیشنل اسپورٹس ڈے کے موقع پر تمام کھلاڑیوں کو خاص کرہاکی کے جادو گر میجر دھیان چند کوسلام کرتے ہیں اور تمام بھارت واسیوں کو قومی یوم کھیل یعنی نیشنل اسپورٹس ڈے کی بہت بہت مبارکباد پیش کرتے ہیں۔