واشنگٹن 26جولائی: حماس کے ساتھ جنگ ​​کے درمیان اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو جمعرات (25 جولائی) کو امریکہ پہنچے، جہاں انہوں نے صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس سے ملاقات کی۔ اس دوران کملا ہیرس نے جنگ ختم کرنے پر اصرار کیا۔ انہوں نے کہا کہ وہ غزہ کے درد پر خاموش نہیں رہیں گی، اس کے لیے انہوں نے قسم کھائی ہے۔ اس ملاقات کے دوران دونوں امریکی رہنماؤں نے جنگ کے بارے میں اپنے خدشات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اب جنگ بندی کے معاہدے کا وقت آگیا ہے۔ اسرائیل کی غزہ کے ساتھ ​​گزشتہ 9 ماہ سے جنگ جاری ہے۔ اس سے قبل امریکہ نے جنگ ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈالا تھا اور اب بھی وہی بات دہرائی جا رہی ہے۔
جمعرات کو جب اسرائیلی وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو صدر جو بائیڈن اور نائب صدر کملا ہیرس سے ملاقات کے لیے وائٹ ہاؤس پہنچے تو وہاں بھی غزہ میں جاری جنگ پر تبادلہ خیال کیا گیا۔ 2020 کے بعد چار سالوں میں نیتن یاہو کا یہ پہلا دورہ ہے۔ اس ملاقات کے دوران کملا ہیرس نے کہا کہ اسرائیل کو اپنی حفاظت کا حق ہے، لیکن وہ اس حق کا استعمال کس طرح کرتا ہے، اس سے فرق پڑتا ہے۔ کملا ہیرس نے کہا کہ وہ خاموش نہیں رہیں گی۔ انہوں نے کہا کہ ہم مردہ بچوں اور اپنی جان بچانے کے لیے بھاگ رہے لوگوں کی تصاویر کو نظر انداز نہیں کر سکتے۔ ہم مصائب کے سامنے بے حس نہیں ہو سکتے، میں خاموش نہیں رہوں گی۔ آپ کو بتاتے چلیں کہ غزہ میں 9 ماہ سے جنگ جاری ہے، کئی ممالک اسے ختم کرنے کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں لیکن کوئی حل نہیں نکل رہا ہے۔
اس جنگ کی وجہ سے غزہ میں 39 ہزار سے زائد افراد کی موت ہو چکی ہے۔ واضح رہے کہ نیتن یاہو اور بائیڈن کے درمیان کچھ ایسی خبریں سامنے آئی تھیں جن سے لگتا تھا کہ دونوں رہنماؤں کے تعلقات میں اتار چڑھاؤ آرہا ہے لیکن اس ملاقات کے بعد ایسا لگتا ہے کہ امریکہ نے متوازن موقف اپنایا ہے۔ کملا ہیرس نے کہا تھا کہ اس جنگ کو ختم کرنے کا وقت آگیا ہے۔ تمام مغویوں کو رہا کیا جانا چاہئے اور فلسطینیوں کے مصائب کا خاتمہ ہونا چاہیے۔