نئی دہلی، 29 اپریل (یو این آئی) سپریم کورٹ نے پیر کے روز حکومت ہند اور ریاست کیرالہ کو رٹ درخواست پر نوٹس جاری کیا جس میں یہ مطالبہ کیا گیا وہ شخص جو پیدائشی مسلمان ہے لیکن وہ اب غیرمومن ہوچکا ہے، اسے شرعی وراثت کے قانون کا پابند نہ بنایا جائے۔یہ درخواست کیرالہ کی مسلم خاتون صفیہ پی ایم نے دائر کی ہے، جس میں اس نے شرعی قانون وراثت کی دفعات کو چیلنج کرتے ہوئے کہا ہے کہ وہ اب مومن نہیں ہے اور اس لیے اس پر مسلم پرسنل لا کے بجائے ہندوستانی قانون وراثت ایکٹ 1925 کا اطلاق کیا جائے۔ درخواست گزار خاتون سابقہ مسلمانوں کی تنظیم کی چیئرپرسن ہے۔چیف جسٹس ڈی وائی چندرچوڑ، جسٹس جے بی پاردی والا اور جسٹس منوج مشرا پر مشتمل بنچ نے تفصیلی بحث کے بعد اسے ایک “اہم مسئلہ” قرار دیتے ہوئے اس درخواست پر حکومت ہند اور ریاست کیرالہ کو نوٹس جاری کرنے کا فیصلہ کیا۔بنچ نے اٹارنی جنرل آر وینکٹرمنی سے کہا کہ وہ عدالت کی مدد کے لیے ایک لا افسر کو نامزد کریں۔ معاملے کی اگلی سماعت جولائی 2024 کے دوسرے ہفتے میں ہوگی۔