بھوپال، 10 نومبر(پریس نوٹ) دارالعلوم تاج المساجدمیں منعقد کل ہند دو روزہ سیمینارچارنشستوں کے ساتھ اپنے اختتام کو پہنچا، بروزسنیچر بعد نماز مغرب مقالات کی دوسری نشست منعقدہوئی،جس کی صدارت کینیڈاسے تشریف لائے مولانا ڈاکٹراقبال مسعود ندوی نے کی،آپ نے اپنا مقالہ بھی پیش کیا اورصدارتی کلمات میں مختلف علمی وفکری نکات بیان کرتے ہوئے فرمایاکہ شاہ صاحب کے اندرتین ایسی صفات تھیں جوآج ہمارے لئے نمونۂ عمل ہیں،آپ کے اندرجہاد، اجتہاد اور مجاہدہ تینوں چیزیں پائی جاتی تھیں،آج اگریہ صفات ہم اپنے اندرپیداکرلیں توہم دین کی بڑی خدمت انجام دے سکتے ہیں۔اس نشست میں کل دس مقالات پیش کیے گئے،جن میں مولانانعمت اﷲ ندوی (نواب صدیق حسن خاں سے شاہ ولی اﷲکے خاندان کے تعلقات اورریاست بھوپال کی علمی ودینی فضاپراس کے اثرات)، ڈاکٹرغیاث الاسلام (نواب صاحب کی تصانیف وکتب میں خاندان ولی اللّٰہی کاتذکرہ)، ڈاکٹرسفیان حسان ندوی (فکرولی اللّٰہی کے تناظرمیں تحریک ندوۃ العلماء اور بھوپال ریاست)، مولانا محمد خالد ندوی (مجددی خاندان اورریاست بھوپال، فکرولی اللّٰہی کے تناظرمیں دینی وروحانی خدمات)،ڈاکٹررضیہ حامد (نواب شاہجہاں بیگم اورخاندان ولی اللّٰہی کے روابط کے تناظرمیں دورِ شاہجہانی میں علمی ودینی خدمات)، ڈاکٹررفعت سلطان (خانوادئہ ولی اللّٰہی سے خانوادئہ حسنی کے دیرینہ علمی وروحانی روابط)،مولانامحمدعثمان خان ندوی (اردورسائل وتصانیف میں افکارولی اللّٰہی کی آبیاری)، ڈاکٹر شفیق ندوی(فکرولی اللّٰہی کی ترویج واشاعت میں مدارالمہمام مولاناجمال الدین صاحب کی ریاست بھوپال میں خدمات) اور ڈاکٹر سید افتخار علی ، تمام ہی مقالہ نگاروں نے مقررہ موضوع پرجامع مقالات پیش کیے،اس نشست کی نظامت ڈاکٹر عارف جنیدصاحب ندوی نے بحسن و خوبی انجام دی۔تیسری نشست بروزاتوارصبح ساڑھے نوبجے شروع ہوئی،جس کی صدارت دہلی سے تشریف لائے دہلی یونیورسٹی کے شعبۂ عربی کے سابق صدرمحترم پروفیسر محمد نعمان خان نے کی،آپ نے نشست کے اختتام پراپنے صدارتی کلمات میں تمام مقالات پر مختصر اور جامع تبصرہ فرمایا۔اس نشست میں کل چھ مقالات پیش کیے گئے، جن میں مولاناسیدشرافت علی ندوی(برکت اﷲبھوپالی کی فکرپرشاہ ولی اﷲکے افکارو نظریات کااثر)،ڈاکٹرمبین سلیم ندوی ازہری، علی گڈھ(نواب صدیق حسن خاں کی تحریروں میں فکر ولی اللّٰہی کے اثرات)، جناب اقبال مسعودصاحب (شاہ ولی اﷲکافکروفلسفہ)،پروفیسرعائشہ کمال صاحبہ کامقالہ بذریعہ ڈاکٹرسمیہ امتیاز(ہندوبیرون ہندکاخوبصورت سنگم’ ڈاکٹرعطیہ عرب‘)، مولانا حمدان حسان ندوی (مدارالمہام منشی جمال الدین خان دہلوی ،تحریک ولی اللّٰہی کے امین)،ڈاکٹرخالدہ صدیقی صاحبہ (شاہ عبدالقیوم صاحب بڈھانوی اوربھوپال، فکرولی اللّٰہی کے تناظرمیں)نے مقررہ عناوین پرجامع ومدلل روشنی ڈالی،نظامت کے فرائض مولانامحمدخالدندوی نے انجام دیے۔