ایم پی اردو اکیڈمی کے زیر اہتمام سیونی میں سلسلہ اور تلاشِ جوہر کے تحت بیاد حکیم اعجاز خاں اعجاز اور عبدالرب صدا، ادبی اور شعری نشست منعقد مدھیہ پردیش اردو اکادمی، محکمہ ثقافت کے زیر اہتمام ضلع ادب گوشہ، سیونی کے ذریعے “سلسلہ اور تلاشِ جوہر ” کے تحت مشہور شعرا حکیم اعجاز خاں اعجاز اور عبدالرب صدا کی یاد میں شعری و ادبی نشست کا انعقاد 27 جنوری 2024کو دوپہر 3 بجے ایم ایس سی ایجوکیشن کالج، سیونی میں ضلع کوآرڈینیٹر منہاج قریشی کے تعاون سے کیا گیا۔ اردو اکادمی کی ڈائریکٹر ڈاکٹر نصرت مہدی نے پروگرام کے اغراض و مقاصد پر روشنی ڈالتے ہوئے کہا کہ سیونی کی جن دو شخصیات کی یاد میں آج کا پروگرام منعقد ہورہا ہے انھوں نے اپنی تخلیقات کے ذریعے ہمیشہ سماجی ہم آہنگی اور بھائی چارے کا پیغام دیا۔ ان کی خدمات کو یاد کرنا ہم سب کا فرض ہے.سیونی ضلع کے کوآرڈینیٹر منہاج قریشی نے بتایا کہ منعقدہ ادبی و شعری نشست دو اجلاس پر مبنی رہی۔ پہلے اجلاس میں دوپہر 3جے تلاش جوہر کا انعقاد کیا گیا جس میں ضلع کے نئے تخلیق کاروں نے فی البدیہہ مقابلے میں حصہ لیا۔ اس مقابلے میں حکم صاحبان کے طور پر جبلپور کے سینیئر شعرا نیاز احمد مجاز اور مقبول ظفر موجود رہے جنہوں نے نئے تخلیق کاروں کو اشعار کہنے کے لیے دو طرحی مصرعے دیے۔ ان مصرعوں پر نئے تخلیق کاروں کے ذریعے کہی گئی غزلوں اور ان کی پیشکش کی بنیاد پر حکم صاحبان کے متفقہ فیصلے سے دیویندر دیشج نے اول، ارون تیواری نے دوم اور گورو پوار نے سوم مقام حاصل کیا۔ اول دوم اور سوم مقامات حاصل کرنے والے فاتحین کو اکادمی کی جانب اعزازی رقم بالترتیب 3000، 2000 اور 1000 روپے اور سرٹیفکیٹ سے نوازا جائے گا۔ دوسرے اجلاس میں شام 5:00 بجے سلسلہ کے تحت شعری و ادبی نشست کا انعقاد کیا گیا جس کی صدارت جبلپور کے استاد شاعر نیاز احمد مجاز نے کی۔ ساتھ ہی مہمانان ذی وقار کے طور پر مقبول ظفر اور صوفی ریاض محمد ندا اسٹیج پر جلوہ افروز رہے۔ نشست کی شروعات میں سیونی کے ادیب ڈاکٹر شفیع نے مشہور شعرا حکیم اعجاز خاں اعجاز اور عبد الرب صدا کے حیات و فن پر گفتگو کرکے انھیں خراج عقیدت پیش کیا۔انھوں نے حکیم اعجاز خاں اعجاز کی حیات و خدمات کے حوالے سے بات کرتے ہوئے کہا کہ ان کی پیدائش 1901 میں ہوئی۔ وہ پیشے سے حکیم تھے اور انھوں نے حکمت کا ڈپلومہ شیلانگ سے 1934 میں حاصل کیا تھا۔ انھیں حمیدیہ اسپتال کی جانب سے جوہر اعزاز سے بھی نوازا گیا۔ شاعری کا شوق زمانہء طالب علمی سے ہی تھا ۔ ان کا پہلا شعری مجموعہ رنگ مجاز” مدھیہ پردیش اردو اکادمی کے مالی تعاون سے شائع ہوا تھا۔
حکیم اعجاز خاں اعجاز کا شمار سیونی کے استاد شعرا میں ہوتا تھا۔وہیں عبدالرب صدا کے فن و شخصیت کے حوالے سے گفتگو کرتے ہوئے انھوں نے کہا کہ صدا صاحب اپنی شخصیت اور شاعری دونوں میں محبت و انسانیت کی کائنات سمیٹے نظر آتے ہیں۔ نئے نئے الفاظ، نئی تراکیب اور نت نئے تجربات ان کی شاعری میں جابجا نظر آتے ہیں۔ صدا صاحب کی شاعری دریائے جمنا کے کنارے دو خوبصورت تہذیبوں اور زبانوں کا حسین سنگم ہے جس کے شفاف پانی میں ہندوستان جنت نشان کی تصویر نظر آتی ہے۔