نئی دہلی19 فروری:پیر کے روز سپریم کورٹ نے لوک سبھا کی خصوصی استحقاق کمیٹی کے ذریعہ مغربی بنگال کے چیف سکریٹری اور دوسرے بڑے افسران کو بی جے پی ریاستی صدر سکانت مجومدار کے ذریعہ داخل کی گئی شکایت کے ضمن میں سمن جاری کیا ہے۔ دراصل سکانت مجومدار نے اپنی شکایت میں کہا تھا کہ سندیش خالی میں احتجاجی مظاہرہ کے دوران ان کے ساتھ غلط برتاؤ کیا گیا۔ اس کے علاوہ انھیں جان سے مارنے کی بھی کوشش کی گئی۔ چیف جسٹس آف انڈیا ڈی وائی چندرچوڑ کی قیادت والی بنچ نے چیف سکریٹری بھگوتی پرساد گوپالیکا، پولیس ڈائریکٹر جنرل راجیو کمار اور تین دیگر افسران کے ذریعہ داخل رِٹ پٹیشن پر نوٹس جاری کرتے ہوئے عبوری حکم دیا۔ عرضی میں لوک سبھا کی خصوصی استحقاق کمیٹی کے حلقہ اختیار کو چیلنج پیش کیا گیا ہے اور اس کے بعد یہ دلیل دی گئی ہے کہ یہ کمیٹی سیاسی سرگرمیوں کو مفصل نہیں کرتا۔ عرضی بھگوتی پرساد گوپالیکا، شرد کمار دویدی (ضلع مجسٹریٹ، شمالی 24 پرگنہ ضلع)، راجیو کمار، ڈاکٹر حسین مہدی رحمان (پولیس سپرنٹنڈنٹ، بشیر ہاٹ، شمالی 24 پرگنہ ضلع) اور پارتھ گھوش (ایڈیشنل ایس پی) بشیر ہاٹ، شمالی 24 پرگنہ ضلع) کے ذریعہ داخل کی گئی ہے۔ افسران کی نمائندگی کر رہے سینئر وکیل کپل سبل اور ابھشیک منو سنگھوی نے دلیل دی کہ مجومدار کے ذریعہ پولیس مظالم کی شکایت جھوٹ پر مبنی تھی اور ویڈیو میں بی جے پی حامیوں کو پولیس افسران پر حملہ کرتے ہوئے دکھایا گیا ہے۔ ان کی دلیل تھی کہ افسران موقع پر موجود ہی نہیں تھے۔ اس کے جواب میں لوک سبھا سکریٹریٹ کی نمائندگی کرنے والے سینئر وکیل دیواشیش بھروکا نے واضح کیا کہ افسران کو ملزم کی شکل میں نہیں بلایا گیا تھا اور دلائل کا پتہ لگانے کے لیے نوٹس جاری کیا گیا تھا۔ سپریم کورٹ نے چار ہفتہ کے اندر جواب کے لیے نوٹس جاری کرتے ہوئے ریاستی افسران کے خلاف لوک سبھا سکریٹری کے ذریعہ جاری نوٹس کی بنیاد پر آگے کی کارروائی پر روک لگا دی۔
قابل ذکر ہے کہ گزشتہ جمعرات کو شمالی 24 پرگنہ ضلع کے سندیش خالی میں خواتین کے خلاف مبینہ جنسی استحصال اور تشدد کو لے کر مظاہرہ کر رہے بی جے پی حامیوں اور پولیس کے درمیان تصادم میں پھنسنے کے بعد مجومدار بیمار پڑ گئے۔ مجومدار کو اسپتال میں داخل کرانا پڑا۔