لکھنو20دسمبر:اتر پردیش کے سنبھل میں واقع شاہی جامع مسجد کے پاس آج اس وقت افرا تفری کا ماحول پیدا ہو گیا جب بھگوا گمچھا کندھے پر ڈالے اور پیشانی پر تلک لگائے ایک نوجوان مسجد کی سیڑھیوں تک پہنچ گیا۔ جب وہ مسجد کے پاس پہنچا تب نمازِ جمعہ شروع ہی ہونے والی تھی۔ اس نوجوان کو دیکھ کر مسجد میں داخل ہو رہے نمازی حیران رہ گئے اور ایک گھیرا بنا لیا۔ پھر پولیس نے اس بھگوا گمچھا والے نوجوان کو حراست میں لے کر تھانے کی طرف لے گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق آج نمازِ جمعہ کے پیش نظر جامع مسجد کے پاس پولیس فورس کی تعیناتی تھی۔ پولیس فورس کی موجودگی میں ہی نمازِ جمعہ ادا کی گئی، لیکن اس سے قبل ایک ہندو نوجوان کی مسجد کے قریب پہنچنے سے حالات کچھ کشیدہ ہو گئے۔ حالانکہ پولیس نے اسے حراست میں لے کر معاملہ بگڑنے سے بچا لیا۔ بتایا جاتا ہے کہ نماز کے لیے لوگ 12 بجے سے ہی مسجد میں پہنچنے لگے تھے۔ تقریباً 1.20 بجے ایک نوجوان بھگوا گمچھا پہنے اور پیشانی پر تلک لگائے پولیس فورس کی تعیناتی کے باوجود جامع مسجد کی سیڑھیوں تک پہنچ گیا۔ یہ دیکھ کر کچھ نمازی ناراض ہوئے اور اسے پکڑنے ہی والے تھے کہ پولیس نے وہاں پہنچ کر حالات کو سنبھالا۔ موصولہ اطلاع کے مطابق پولیس ہندو نوجوان کو پکڑ کر سیدھے کوتوالی لے گئی جہاں اس سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے۔ ایسی بھی خبریں سامنے آئی ہیں کہ نوجوان شراب کے نشے میں تھا اور وہ یوں ہی اِدھر اُدھر گھومتا رہتا ہے۔ اس درمیان سنبھل کے اے ایس پی شریش چندرا نے میڈیا کو بتایا کہ ’’نوجوان اسی محلے کا ہے۔ وہ عام راستے سے جا رہا تھا، اسی دوران اسے روکا گیا۔ اس سے پوچھ تاچھ کی جا رہی ہے جس کے بعد آگے کی کارروائی کی جائے گی۔‘‘ انھوں نے مزید کہا کہ ’’ابھی تک جو جانکاری ملی ہے اس سے پتہ چلتا ہے کہ وہ ذہنی طور پر معذور شخص ہے۔ وہ اسی علاقے کا رہنے والا ہے اور عام راستے پر ہی جا رہا تھا جب اسے پکڑا گیا۔‘