نئی دہلی، یکم جنوری (یو این آئی) استقامت اور جذبہ کسی بھی چیلنج پر یہاں تک کہ سمندر کے وسیع و عریض پھیلاؤ پر بھی قابو پا سکتا ہے ۔سوئمنگ بھی ایک زبردست مہم جوئی ہے جو کوئی بھی کر سکتا ہے۔ اس میں کھیل، شوق اور عملی پیشہ ورانہ مہارت شامل ہوتی ہے کیونکہ ڈائیونگ کی دنیا ایک جادوئی تحقیق کو ظاہر کرتی ہے۔ یوں تو دنیا میں بے شمار تیراک ہیں جن کو صرف سوئمنگ پول اور تالابوں میں ہی تیرنا آتا ہے لیکن کچھ تیراک ایسے بھی ہیں جنہوں نے ان تالابوں اور سوئمنگ پول سے باہر نکل کر دنیا کے بڑے بڑے سمندروں کو پار کرکے بڑے بڑے کارنامے انجام دیئے ہیں۔بلا چودھری بھی ایک ہندوستانی تیراک ہیں جو اپنی لمبی دوری کی تیراکی کے لیے مشہور ہے۔ بلا چودھری سات سمندر پار کرنے والی پہلی خاتون ہیں ۔ انہوں نے انگلش چینل کو دو بار یعنی پہلی مرتبہ 1989 میں اور دوسری مرتبہ 1999 میں عبور کیا۔ انہوں نے سال 2005 میں انگلش چینل کو عبور کرکے پہلی ایشیائی خاتون بن کر صرف 8 گھنٹے 35 منٹ میں مشکل سفر مکمل کر کیا اور تاریخ رقم کی۔ بلا، جنہیں اکثر سمندر کی ملکہ” کہا جاتا ہے، نے ساتھی تیراکوں کو متاثر کرتے ہوئے دنیا بھر میں بہت سے مشکل آبی راستوں کو فتح کیا ہے۔ ان کی غیر متزلزل لگن اور کامیابیوں نے انہیں نہ صرف بین الاقوامی شہرت دلائی بلکہ ہندوستان میں تیراکوں کو بھی بہت متاثر کیا ہے۔ بلا چودھری کھلے پانی میں تیراکی کے میدان میں ایک سرکردہ شخصیت کے طور پر اپنی شناخت بنانے میں کامیاب رہی ہیں۔
بلا چودھری کی پیدائش2جنوری 1970 میں مغربی بنگال کے ہگلی میں ہوئی۔ان کے والدین نے کم عمری میں ہی اپنی بیٹی کی صلاحیتوں کو پہچان لیا تھا۔ جب وہ دو برس کی تھیں تو ان کے والد بلا کو تیراکی کے سبق کے لیے پہلی بار دریائے ہگلی پر لے گئے۔ پانچ سال کی عمر میں بلا کو تیراکی کے تربیتی اسکول میں داخل کرادیا گیا تھا۔تیراکی سیکھنے کے صرف ایک سال بعد، بلا نے ایک سوئمنگ کلب میں شمولیت اختیار کی جہاں بلا کو ایک پیشہ ور نے تربیت دی۔مغربی بنگال کے ایک چھوٹے سے شہر سے آنے والی یہ لڑکی ،نہیں جانتی تھی کہ سوئمنگ سوٹ کیا ہوتا ہے، اور پول میں فراک پہن کر جاتی تھی۔ایک دن، ان کی ماں نے ایک دکان میں ایک سوئمنگ سوٹ دیکھا اور فیصلہ کیا کہ وہ اپنی بیٹی کے لیے ایک سوٹ سلوائیں گی۔
خاندان کی خراب مالی حالت اور درکار کپڑوں کے بارے میں غیر یقینی صورتحال کی وجہ سے انہوں نے سوتی کپڑے سے بنا سوئمنگ سوٹ سلوایا۔ لیکن بلا کو اس کے معیار کی کوئی پرواہ نہ تھی۔ وہ صرف اتنا جانتی تھی کہ وہ پانی سے محبت کرتی ہے۔ بلا کو نمکین پانی سے الرجی تھی۔تیراکی کے بعد ان کی جلد جل جاتی تھی اور پوری رات جسم پر خارش رہتی تھی ۔ لیکن بلانے اس طرح کی رکاوٹوں کو آڑے آنے نہیں دیا ۔وہ ہمیشہ ایک پیشہ ور تیراک بننا چاہتی تھی ۔ان کا ماننا تھا کہ وہ تیراکی کے لیے پیدا ہوئی ہیں ۔