سر سید کو قومی ہیرو کا درجہ دینے کی ضرورت:پروفیسر شمبھوناتھ تیواری ایم اے ایچ انٹر کالج غازی پور میں منعقدہ یوم سر سید تقریب سے ڈاکٹر انجم ،ڈاکٹر مہتاب عالم ایم ڈبلیو انصاری و دیگر مقررین کا اظہار خیال

0
5

غازی پور ۔ 17/ اکتوبر ( پریس ریلیز)غازی پور ایم اے ایچ انٹر کالج کے زیر اہتمام ہر سال کی طرح امسال بھی یوم سر سید کا انعقاد روایتی انداز میں تزک و احتشام کے ساتھ کیا گیا ۔پروگرام کا آغاز تلاوت کلام پاک سے کیا گیا اس کے بعد کالج پرنسپل محمد خالد امیر نے پروگرام کے اغراض ومقاصد پر تفصیل سے روشنی ڈالتے ہوئے سر سید کی فکر اور غازی پور سے سر سید کے رشتے پر روشنی ڈالی ۔خالد امیر نے کہا کہ سر سید کے سائنسی نظریہ پر نئے سرے سے کام کرنے کی ضرورت ہے ۔ایم اے ایچ انٹر کالج کے مینیجر حاجی ایم ڈی وارث حسن خان نے اپنے خیالات کا اظہار کیا اور سر سید کے افکار کو ہندستان کی ضرورت قرار دیا ۔سر سید احمد خان ماڈرن ہندستان کے ایسے سماج سدھارک ہیں جن کے قد کو علی گڑھ مسلم یونیورسٹی تک محدود نہیں کیا جا سکتا ہے بلکہ ان کا ہندستان کے سماج اور لوگوں کے لئے سو چنے کے لحاظ سے ہندستان کے جو رہنما ہیں ان کے ساتھ رکھ کر تجز یہ کیا جانا چاہئے جیسے راجہ رام موہن رائے ،دیا نند سر سوتی ،جیو تبا پھولے ،لالہ پالجپت رائے امبیڈکر اور مدن موہن مالویہ اس قد کے سر سید کا نام بھی ایسے رہنماؤں میں شامل کیا جانا چاہیے جنہوں نے اپنے دیش سماج قوم کی ترقی کے لئے اپنی پوری زندگی لگا دی ۔
سابق ڈی جی پی ایم ڈبلیو انصاری نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سر سید کی فکر کو صرفِ سید ڈے تک محدود نہیں کیا جانا چاہیے بلکہ سر سید کی فکر کو زمین پر لائے کے لئے عملی اقدام کیا جانا چاہیے ۔ممتاز ادیب ،استاد شاعر ڈاکٹر انجم بارہ بنکوی نے سر سید کے نظریات پر از سر نو کام کرنے کی ضرورت ہے ۔انہوں نے کہا کہ نئی تعلیمی پالیسی سر سید کے افکار کا آئینہ بے ہمیں دیسی زبانوں میں تعلیم کا انتظام کرنے کے ساتھ جدید تعلیم لازمی طور پر دینا چاہئے ۔
ممتاز ادیب مفکر و صحافت کے نقیب ڈاکٹر مہتاب عالم نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سر سید ہندستان میں پہلے شخص تھے جس نے ہندستانیوں میں سائنسی نظریہ و فکر پیدا کرنے کے عملی طور پر کام کیا تھا آج اگر ہندستان چندریان مشن میں کامیاب ہوا ہے تو اس کا کریڈٹ سر سید کو ہی جاتا ہے ۔سر سید جدید اردو کے علمبردار بھی ہیں ۔
پروفیسر آفاق احمد آفاقی نے اپنے خیالات کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ سر سید مسلم یونیورسٹی کے بانی ہیں بلکہ ہندستانی مسلمانوں میں جدید تعلیم اور سائنس ٹیکنالوجی کو فروغ دینے والے ہراول دستہ کے آمین ہیں ۔موصوف نے ہندستانی باشندوں میں بالعموم اور مسلمانان ہند میں بالخصوص تعلیم و تربیت کی جو نئی جوت جگائی اس کے گہرے اثرات آج بھی محسوس کئے جا سکتے ہیں ۔سر سید جدید اردو نثر کے بانی ہیں اور ادب کو زندگی کے تناظر میں دیکھنے والے ایسے ممتاز ادیب ہیں جن کی جملہ تحریروں سے دانشوری مترشح ہوتی ہے ۔
اس موقع پر مہمانوں کا ٹرافی پیش کر کے استقبال کیا گیا ۔کالج میگزین آئینہ کا اجراء کیا گیا ۔ سر سید ڈے کے موقع پر ندیم ادھمی ،عرفان بشر سابق جنرل سکریٹری اے ایم یو طلباء یونین ،نائب مینیجر تنویر احمد ،سماجی کار کن عطاالرسول موجود تھے ۔پروگرام کی خاص بات یہ تھی کہ کالج کے ذریعہ سر سید کوئز کمپٹیشن کے کامیاب طلباء کو انعام سے نوازہ گیا ۔ڈاکٹر لائق احمد نے نظامت کے فرائض انجام دیئے۔