بھوپال، 9 مارچ (رپورٹر) لوک سبھا انتخابات سے پہلے مدھیہ پردیش میں کانگریس کو بڑا جھٹکا لگا ہے۔ آج سنیچر کو بھوپال میں کانگریس کے سابق ایم پی اور سابق ایم ایل اے سمیت 13 لیڈر بی جے پی میں شامل ہوگئے۔ حال ہی میں مدھیہ پردیش سے راہل گاندھی کے بھارت جوڑو نیائےیاترا کی الوداعی کے بعد کانگریس لیڈروںکا پارٹی چھوڑنا موضوع بحث بن گیا۔ کانگریس چھوڑنے والوں میں ایک بڑا نام سابق مرکزی وزیر سریش پچوری کا ہے۔ پچوری نے بی جے پی میں شامل ہونے کے بعد کانگریس سے استعفیٰ دے دیا۔ انہوں نے کانگریس پر بھی شدید حملہ کیا۔ سابق وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان، بی جے پی کے ریاستی صدر وی ڈی شرما، وزیر کیلاش وجے ورگیہ نے ان لیڈروں کو پارٹی میں شامل کیا۔
ریاستی بی جے پی دفتر میں ہفتہ کی صبح منعقدہ پروگرام میں سینئر لیڈر اور سابق مرکزی وزیر سریش پچوری، دھار کے سابق رکن پارلیمنٹ گجیندر سنگھ راجوکھیڑی، اندور-1 کے سابق ممبر اسمبلی سنجے شکلا، دیپالپور کے سابق ممبر اسمبلی وشال پٹیل، پیپریا سے سابق ممبر اسمبلی ارجن پلیا سمیت دیگر کانگریس قائدین بی جے پی میں شامل ہوگئے۔ سابق وزیر اعلیٰ شیوراج سنگھ چوہان اور وزیر اعلیٰ ڈاکٹر موہن یادو، ریاستی بی جے پی صدر وی ڈی شرما نے پارٹی میں شامل ہونے والے رہنماؤں کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا کہ وزیر اعظم نریندر مودی کی قیادت میں بی جے پی خاندان پروان چڑھ رہا ہے۔ کانگریس کے سریش پچوری جیسے رہنماوں کے تجربات کا فائدہ بی جے پی کو ملے گا۔
کیلاش وجے ورگیہ اپنے بیانات میں سنجے شکلا کو ہمیشہ گھر کا بچہ بتاتے رہے ہیں۔ اندور-1 کے سابق رکن اسمبلی سنجے شکلا کو بی جے پی کا گمچھا پہناتے ہوئے وزیر کیلاش وجے ورگیہ نے مزاحیہ انداز میں کہا – ‘میں نے آپ کی گالی سنی اور تیرے کو ہی لینا پڑ رہا ہے، یہ سن کر سنجے زور سے ہنس پڑے۔ کیلاش بھی ان کے ساتھ ہنسنے لگے۔ ان کے مذاق کا ویڈیو بھی سامنے آیا ہے۔ حالانکہ انتخابات کے دوران سنجے نے وجے ورگیہ کو غنڈہ بتایا تھا۔
سابق مرکزی وزیر سریش پچوری نے کہا- آج کا دن بہت ہی مبارک دن ہے۔ جب میں سیاست میں آیا تو میرا مقصد سماج کی خدمت کرنا تھا۔ فوج کی بہادری پر کبھی سوال نہیں اٹھایا، جہاں تک مذہبی سوال کا تعلق ہے، ایودھیا (رام مندرکی پران پرتیشٹھا) میں منعقدہ پروگرام کی دعوت کو ٹھکرانا غلط تھا۔ وہ غیر مہذب تھا۔ ایسا نہیں ہونا چاہیے تھا، تالا کھلوایا تھا توجانا چاہیے تھا۔