نئی دہلی19دسمبر: لوک سبھا میں اس وقت تنازعہ پیدا ہو گیا جب بی جے پی کے ارکان پارلیمنٹ نے کانگریس کے رہنما اور لوک سبھا میں قائد حزب اختلاف راہل گاندھی کو پارلیمنٹ میں داخل ہونے سے روکنے کی کوشش کی۔ راہل گاندھی نے الزام عائد کیا کہ بی جے پی کے ارکان نے نہ صرف انہیں روکا بلکہ دھمکی بھی دی۔ یہ واقعہ اس وقت پیش آیا جب راہل گاندھی اور ان کے ساتھ دیگر اپوزیشن کے اراکین پارلیمنٹ، جن میں کانگریس کے صدر ملکارجن کھڑگے، پرینکا گاندھی اور دیگر خواتین ارکان شامل تھیں، پارلیمنٹ کے اندر جانے کی کوشش کر رہے تھے۔ راہل گاندھی نے کہا کہ اس دوران بی جے پی کے ارکان نے ان کے ساتھ دھکا مکی کی اور انہیں جانے نہیں دیا۔ انہوں نے اس معاملے پر ردعمل دیتے ہوئے کہا، ’’میں پارلیمنٹ میں جانے کی کوشش کر رہا تھا، مگر بی جے پی کے ارکان نے مجھے دھکیلنا شروع کر دیا اور میرے ساتھ بدسلوکی کی۔‘‘ راہل گاندھی کا کہنا تھا کہ وہ پارلیمنٹ میں جانے کا اپنے آئینی حق استعمال کر رہے تھے اور ان پر اس طرح کا حملہ غیر جمہوری ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’ہمیں دھکم پیل سے کوئی فرق نہیں پڑتا، ہم اپنے حق کے لیے پارلیمنٹ میں جائیں گے۔ بی جے پی کے ارکان ہمیں روک نہیں سکتے ہیں۔‘‘ اس دوران، بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ پرتاب سنگھ سارنگی پارلیمنٹ کی سیڑھیوں سے گر گئے اور ان کے سر پر چوٹ لگ گئی۔ سارنگی نے الزام عائد کیا کہ ان کے گرنے کی وجہ راہل گاندھی کا دھکّا تھا۔ انہوں نے کہا کہ راہل گاندھی نے ایک رکن پارلیمنٹ کو دھکیل دیا جس کی وجہ سے وہ ان پر گر گئے اور زخمی ہو گئے۔ تاہم، راہل گاندھی نے ان الزامات کو مسترد کر دیا اور کہا کہ ان کا کسی کو دھکیلنے کا کوئی ارادہ نہیں تھا۔ راہل گاندھی نے اس واقعے کے بارے میں مزید کہا کہ یہ سب کچھ ایک سوچی سمجھی سازش کے تحت کیا گیا تاکہ اپوزیشن کو پارلیمنٹ کے اندر ہونے والی کارروائی سے باہر رکھا جا سکے۔ انہوں نے مزید کہا کہ ’’یہ تمام کوششیں آئین کے خلاف ہیں اور بی جے پی اپنی تانا شاہی کو جواز فراہم کرنے کی کوشش کر رہی ہے۔‘‘ کانگریس نے اس معاملے پر بی جے پی پر شدید تنقید کی اور کہا کہ اس واقعے میں بی جے پی کے ارکان کی غنڈہ گردی عیاں ہوئی ہے۔ کانگریس نے اس واقعہ کی ویڈیو شیئر کرتے ہوئے کہا کہ اس ویڈیو میں صاف دکھائی دے رہا ہے کہ بی جے پی کے ارکان نے پارلیمنٹ میں داخل ہونے کی کوشش کرنے والے اپوزیشن ارکان کو روکا اور دھکم پیل کی۔ کانگریس نے اس رویے کو ’جمہوری قدروں کے خلاف‘ قرار دیا اور کہا کہ اس قسم کی تانا شاہی کو کسی صورت برداشت نہیں کیا جائے گا۔