نئی دہلی 12مارچ: گزشتہ کچھ دنوں میں کئی اپوزیشن لیڈران نے بی جے پی کا دامن تھاما ہے۔ اس درمیان کسان لیڈر راکیش ٹکیت نے ایسے ’دَل بدلو‘ لیڈروں کو تنقید کا نشانہ بنایا ہے۔ انھوں نے اپنے ایک بیان میں کہا ہے کہ ’’راجہ نے جس پر نگاہ ڈال دی کہ اسے لے آؤ، تو اسے جانا پڑے گا۔ صبح اگر کوئی جائے گا تو اسے کوئی وقار والا عہدہ ملے گا اور اگر کوئی وقار کے ساتھ جائے گا تو اس کی بہت عزت ہوگی۔‘‘ بھارتیہ کسان یونین کے لیڈر نے مزید کہا کہ ’’راجہ کی اگر خواہش ہوگئی تو اسے جانا پڑے گا، چاہے پھر اسے ڈنڈے سے جانا پڑے، لیکن جانا ضرور پڑے گا۔ سرکار کا ابھی بھرتی ابھیان چل رہا ہے، اس میں کوئی بھی جا سکتا ہے۔‘‘ راکیش ٹکیت نے کہا کہ اگر کوئی آدمی ایسا ہے کہ اسے کچھ لالچ بھی ہے یا اس کی کچھ ترجیحات ہیں تو وہ دوپہر کو چلا جائے گا۔ پھر اسے کوئی فائدے والا عہدہ دیا جائے گا۔ اگر کوئی جانے سے انکار کرے گا تو پھر وہ پولیس فورس کا استعمال کریں گے۔ پھر ڈنڈے سے جانا پڑے گا۔ راجہ کی نگاہ پڑ گئی تو پھر جانا ہی پڑے گا۔ پھر چاہے عزت کے ساتھ جاؤ، لالچ کے ساتھ جاؤ یا پھر طاقت کے ساتھ جاؤ۔ وہاں آرام سے رہو اور کوئی عہدہ لے لو۔‘‘ ووٹنگ کے معاملے پر راکیش ٹکیت نے کہا کہ ’’ہم بھی تو ووٹر ہیں، بغیر مانگے ہم کیسے ووٹ دیں گے۔ ہم ضرور ووٹ دیں گے، نوٹا تو نہیں دبائیں گے۔ جو بھی ہم سے ووٹ مانگنے آئے گا، اس کا یہاں استقبال ہے۔ ہم بھی ٹھونک کر ووٹ دیں گے۔ جہاں تک رہی 400 پار کی بات، تو اگر یہ کہہ رہے ہیں تو اسے ہی رینیو کر دو، پھر الیکشن کیوں کروا رہے ہو۔‘‘ واضح رہے کہ اس سے قبل راکیش ٹکیت نے راشٹریہ لوک دل کے جینت چودھری کے این ڈی اے میں شامل ہونے پر ناراضگی ظاہر کی تھی۔ انہوں نے کہا تھا کہ ’’ہم ان کے خاندان سے تین نسلوں سے جڑے ہوئے ہیں، انہیں ایک بار ہم سے مشورہ کرنا چاہیے تھا۔ ہم نے تو کسانوں کی لڑائی لڑی ہے اور لڑتے رہیں گے۔‘‘