جے پور8جنوری:راجستھان میں شری گنگا نگر ضلع کی کرن پور اسمبلی سیٹ پر ضمنی انتخاب میں بھجن لال حکومت کو شدید جھٹکا لگا ہے۔ یہاں سے بی جے پی امیدوار سریندر پال سنگھ ٹی ٹی 12570 ووٹوں سے انتخاب ہار گئے ہیں۔ دلچسپ بات یہ ہے کہ بی جے پی نے اس سیٹ پر ضمنی انتخاب سے پہلے ہی سریندر پال سنگھ کو بھجن لال کابینہ میں وزیر بنا دیا تھا۔ اس فیصلہ کے ساتھ ہی بی جے پی نے اپنا بہت کچھ داؤ پر لگا دیا تھا اور ہر حال میں سریندر پال کو کامیاب دیکھنا چاہتی تھی، لیکن اس منصوبہ پر کانگریس نے پانی پھیر دیا۔ بی جے پی کی شکست پر کانگریس رکن پارلیمنٹ جئے رام رمیش نے طنز کستے ہوئے کہا کہ شری کرن پور کی عوام نے بی جے پی کے گھمنڈ کو توڑ دیا ہے۔ انھوں نے سوشل میڈیا پلیٹ فارم ’ایکس‘ پر لکھا ہے کہ ’’ضمنی انتخاب کے درمیان بی جے پی نے اقتدار کے نشہ میں انتخاب لڑ رہے امیدوار کو وزیر بنا کر ضابطہ اخلاق کا مذاق بنا دیا تھا۔ شری کرن پور کی عوام نے بی جے پی کے گھمنڈ کو توڑ دیا ہے۔ وہاں سے کانگریس امیدوار روپندر سنگھ کُنّر کی جیت ہوئی ہے۔‘‘ انھوں نے مزید لکھا ہے کہ ’’بی جے پی کے اناپرست لیڈروں کو یہ سمجھنا ہوگا کہ وہ بھلے ہی کسی کو ’وزیر‘ بنا دیں لیکن ’عوامی نمائندہ‘ تو عوام ہی بناتی ہے۔‘‘
اس سے قبل راجستھان کے سابق وزیر اعلیٰ اشوک گہلوت نے روپندر سنگھ کو ان کی جیت پر مبارکباد پیش کی۔ انھوں نے کہا کہ ’’شری کرن پور میں کانگریس امیدوار روپندر سنگھ کو جیت کی بہت مبارکباد اور نیک خواہشات۔ شری کرن پور کی عوام نے بی جے پی کے تکبر کو شکست دے دی۔ عوام نے ضابطہ اخلاق کی دھجیاں اڑانے والی بی جے پی کو سبق سکھایا ہے۔‘‘ پی سی سی چیف گووند سنگھ ڈوٹاسرا نے کانگریس کی اس کامیابی پر کہا کہ ’’بی جے پی کی نئی ’پرچی حکومت‘ کانگریس کے منصوبوں کے نام بدلتی رہی، وہیں عوام نے اپنے وزیر بدل دیے۔‘‘ واضح رہے کہ انتخاب سے قبل ہی بی جے پی امیدوار سریندر پال سنگھ کو بھجن لال حکومت میں وزیر بنائے جانے کے سبب کرن پور اسمبلی سیٹ سرخیوں میں بنی ہوئی تھی۔ بھجن لال حکومت میں سریندر پال کو ریاستی وزیر (آزادانہ چارج) بنایا گیا تھا اور چار اہم محکمے بھی دے دیے گئے تھے۔ اس معاملے میں انتخابی ضابطہ اخلاق کی خلاف ورزی کا حوالہ دیتے ہوئے کانگریس لیڈران نے انتخابی کمیشن سے شکایت بھی کی تھی۔