نئی دہلی 2اپریل:دہلی کے وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال یکم اپریل کو تہاڑ جیل بھیج دیے گئے اور اب وہ عدالتی حراست میں ہیں۔ مبینہ آبکاری گھوٹالہ معاملے میں انھیں 15 اپریل تک تہاڑ جیل میں ہی رہنا ہے اور گزشتہ روز انھیں تہاڑ کے جیل نمبر 2 میں موجود ایک ایسے سیل میں رکھا گیا جہاں وہ تنہا ہیں۔ اس سیل میں ان کے گزر اوقات بہت سادگی سے ہو رہے ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق گزشتہ شب کیجریوال کو اپنے گھر کا بنا کھانا نصیب ہوا، لیکن صبح انھوں نے جیل میں تیار ناشتہ کھایا۔ آج صبح اٹھ کر انھوں نے یوگا بھی کیا جو کہ ان کا روزانہ کا معمول ہے۔ جیل میں ابھی تک گزرے لمحات کے درمیان کیجریوال نے کوئی خاص فرمائش نہیں کی، اور بتایا جا رہا ہے کہ ان کے لیے دوپہر کا کھانا بھی گھر سے نہیں آیا ہے۔ یعنی قوی امکان ہے کہ وہ ظہرانہ بھی جیل میں تیار کیا ہوا ہی کریں گے۔ جیل میں دوپہر کے وقت کھانے میں 5 روٹی یا چاول کے ساتھ سبزی اور دال دی جاتی ہے۔ جو خبریں سامنے آ رہی ہیں اس میں جیل ذرائع کے حوالے سے بتایا جا رہا ہے کہ اروند کیجریوال جب تہاڑ پہنچے تو انھیں مجرموں کو دی جانے والی ایک کِٹ (بیگ) ملی۔ اس کِٹ میں چپل، چادر کے علاوہ روزمرہ میں استعمال کی باقی دوسری ضروری اشیاء موجود ہیں۔
تہاڑ جیل میں انھیں صرف 6 لوگوں سے ملاقات کی ہی اجازت ملی ہے۔ جانکاری کے مطابق کیجریوال نے فی الحال جیل انتظامیہ کو جو چھ نام بتائے ہیں ان میں ان کی بیوی سنیتا، بیٹا پلکت اور بیٹی ہرشیتا کے علاوہ تین دوستوں کے نام بھی شامل ہیں۔ دوستوں میں پہلا نام سندیپ پاٹھک کا ہے اور دوسرا نام ویبھو ہے۔ تیسرے دوست کا نام ابھی ظاہر نہیں کیا گیا ہے۔