نئی دہلی22ستمبر: دہلی پردیش کانگریس کمیٹی کے صدر دیویندر یادو نے دہلی کے سابق وزیر اعلیٰ اروند کیجریوال کو ہدف تنقید بناتے ہوئے کہا کہ اگر انہیں اقتدار کا کوئی لالچ نہیں ہے تو وہ جنتا کی عدالت میں کیوں جا رہے ہیں؟ دریں اثنا، دیویندر یادو نے کیجریوال سے پانچ سوالات پوچھے۔ دیویندر یادو نے کیجریوال سے سوالات پوچھتے ہوئے کہا، ’’کیا سپریم کورٹ کی ضمانت کی شرائط کیجریوال کے غیر اخلاقی طریقے سے عوام کو گمراہ کرنے سے تبدیل ہو جائیں گی؟ کیا عوام کو مسائل سے بھٹکا کر ان کا ووٹ حاصل کر کے کیجریوال سپریم کورٹ سے کلیئرنس حاصل کر لیں گے؟ کیا جنتا کی عدالت کو ایک ایونٹ بنا کر پیش کرنے سے کرپشن میں ملوث کیجریوال کو ایمانداری کا سرٹیفکیٹ مل جائے گا؟ دیویندر یادو نے مزید کہا کیجریوال کا یہ کہنا کہ عوام مجھے عزت سے بری کریں گے، تب ہی میں دوبارہ وزیر اعلیٰ بنوں گا، کیا یہ بیان سپریم کورٹ کے وقار کو مجروح کرنے والا نہیں ہے؟ اگر پچھلی تین بار کی طرح چالاکی سے عوام کو گمراہ کرکے کیجریوال دوبارہ جیت بھی گئے تو کیا اخلاقیات کے اعتبار سے اور شراب گھوٹالے کے ملزم ہونے کے ناطے ان کا وزیر اعلیٰ بننا جائز ہوگا؟‘‘ یادو نے یہ بھی کہا کہ 17 مہینے جیل میں گزارنے کے بعد، کیجریوال کو ’جنتا کی عدالت‘ میں آ کر معافی مانگنی چاہیے۔ اگر وہ واقعی ایمانداری ثابت کرنا چاہتے ہیں تو انہیں پارٹی کی قیادت اور اسمبلی کی نشست سے استعفیٰ دے کر عوام کے درمیان آنا چاہیے۔ انہوں نے واضح کیا کہ دہلی کی عوام اب کیجریوال کے جھوٹے وعدوں سے تھک چکی ہے اور آنے والے اسمبلی انتخابات میں ان سے بائے بائے کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔ دیویندر یادو نے عوام سے اپیل کی کہ وہ کیجریوال سے ان کی ناکامیوں اور وعدوں کی عدم تکمیل کے بارے میں سوالات کریں، جیسے کہ جن لوک پال کی تشکیل کیوں نہیں کی گئی یا بجلی کمپنیوں کا آڈٹ کیوں نہیں کیا گیا؟